موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ الْفَاسِدُ، فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ)
حکم : صحيح دون قوله : " و كان زوجها حرا " فإنه شاذ ، و المحفوظ أنه كان عبدا
4660 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ، فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ»، قَالَتْ: فَأَعْتَقْتُهَا، قَالَتْ: فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا
سنن نسائی:
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: اگر بیع میں کوئی فاسد شرط لگالی جائے تو بیع صحیح ہوگی البتہ وہ شرط غیر معتبر ہوگی
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4660. حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے بریرہ کو (اس کے مالکان سے) خریدا تو اس کے مالکان نے اس کے ولا کی اپنے لیے شرط لگا لی۔ میں نے یہ بات نبی اکرم ﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دے۔ ولا اسی کی ہوتی ہے جو پیسے دیتا (غلام کو خریدتا) ہے۔“ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: میں نے اسے آزاد کر دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور اسے اپنے خاوند کے (پاس رہنے یا نہ رہنے کے) بارے میں اختیار دیا۔ اس نے خاوند سے اپنی جدائی کو پسند کیا۔ اس کا خاوند آزاد تھا۔