تشریح:
تعلیم حدیث پر اجرت لینے کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک اجرت لینا جائز نہیں اور بعض اسے جائز سمجھتے ہیں۔ خصوصاً جب محدث تدریس حدیث کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہ کرے۔ یعقوب دو رقی کے نزدیک اس پر اجرت لینا جائز ہے، اس لیے وہ یہ حدیث بیان کرنے پر اجرت لیتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: [إن أحق ما أخذتم علیه اجرا کتاب اللہ] ’’بے شک جن چیزوں پر تم اجرت لے سکتے ہو، ان میں سب سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: ۵۷۳۷) سے بھی اس کا جواز ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ضرورت کے پیش نظر تدریس حدیث پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن بلاضرورت اور کشائش کے باوجود اس کی حرص و طمع رکھنا اخلاص کے منافی ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔