تشریح:
(1) برف کے پانی سے وضو کرنا جائز ہے جیسا کہ پچھلی حدیث میں اس کی وضاحت گزر چکی ہے۔
(2) انسان کو ہمیشہ استغفار کرتے رہنا چاہیے اور دل کو گناہوں کی میل کچیل سے صاف رکھنے کی دعا بھی کرنی چاہیے کیونکہ یہ تمام اعضاء کا سردار ہے اور دوسرے اعضاء کی درستی کا انحصار بھی اسی پر ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے: ’’خبردار! بے شک جسم میں ایک ٹکڑا ہے جب وہ درست رہے تو سارا جسم درست رہتا ہے اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ خبردار! وہ (ٹکڑا) دل ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الایمان، حدیث: ۵۲، و صحیح مسلم، المساقاۃ، حدیث: ۱۵۹۹)