Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Clipping The Nails)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
10.
حضرت ابوہریرہ رضي الله عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں فطری ہیں، مونچھوں کو کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا اور ختنہ کرانا۔‘‘
تشریح:
(1) ناخن تراشنے کو فطری امور میں اس لیے داخل کیا گیا ہے کہ ناخن نجاست اور میل کچیل کو جمع رکھنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو طہارت سے مانع ہے، نیز دیکھنے میں بھی برے لگتے ہیں اور حیوانات کے ساتھ تشبیہ ہوتی ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ (التین /۴:۹۵)’’یقیناً ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا ہے۔‘‘ زیادہ بڑے ناخن کسی کو یا اپنے آپ کو زخمی کرسکتے ہیں، اس لیے فطرت سلیمہ کا تقاضا ہے کہ زائد ناخن تراش دیے جائیں۔
(2) انسانیت کے ابتدائی دور میں جب آلات ایجاد نہ ہوئے تھے، ناخن ذبح وغیرہ کے کام آتے تھے۔ اب آلات کی موجودگی میں اس استعمال کی نہ صرف ضرورت باقی نہیں رہی بلکہ یہ قبیح اور ممنوع بھی ہے، اسی لیے ناخن اور دانت سے ذبح کرنے کو شریعت اسلامیہ نے ناجائز قرار دیا ہے۔ (صحيح البخاري، الشركة، حديث: ۲۴۸۸، وصحيح مسلم، الأضاحي، حديث: ۱۹۶۸)
الحکم التفصیلی:
قلت : وهو عنده من هذا الوجه بلفظ " وأخذ الشارب " فلعل نسخ " النسائي " مختلفة . ثم أشار إلى أنها رواية غير محفوظة عن ابن عيبنة . والله أعلم
حضرت ابوہریرہ رضي الله عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ چیزیں فطری ہیں، مونچھوں کو کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا اور ختنہ کرانا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) ناخن تراشنے کو فطری امور میں اس لیے داخل کیا گیا ہے کہ ناخن نجاست اور میل کچیل کو جمع رکھنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو طہارت سے مانع ہے، نیز دیکھنے میں بھی برے لگتے ہیں اور حیوانات کے ساتھ تشبیہ ہوتی ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ (التین /۴:۹۵)’’یقیناً ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا ہے۔‘‘ زیادہ بڑے ناخن کسی کو یا اپنے آپ کو زخمی کرسکتے ہیں، اس لیے فطرت سلیمہ کا تقاضا ہے کہ زائد ناخن تراش دیے جائیں۔
(2) انسانیت کے ابتدائی دور میں جب آلات ایجاد نہ ہوئے تھے، ناخن ذبح وغیرہ کے کام آتے تھے۔ اب آلات کی موجودگی میں اس استعمال کی نہ صرف ضرورت باقی نہیں رہی بلکہ یہ قبیح اور ممنوع بھی ہے، اسی لیے ناخن اور دانت سے ذبح کرنے کو شریعت اسلامیہ نے ناجائز قرار دیا ہے۔ (صحيح البخاري، الشركة، حديث: ۲۴۸۸، وصحيح مسلم، الأضاحي، حديث: ۱۹۶۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضي الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھ کترنا ، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، اور ختنہ کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The Fitrah are five: Trimming the mustache, plucking the armpit hairs, clipping the nails, removing the pubes, and circumcision.” (Sahih)