Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Another kind)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1124.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: (ایک دفعہ) میں نے رسول اللہ ﷺ کو بستر پر نہ پایا تو میں آپ کو ڈھونڈنے لگی۔ میں نے خیال کیا کہ آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہوں گے۔ (میں نے ٹٹولنا شروع کیا) تو میرا ہاتھ آپ کو لگا۔ آپ سجدے کی حالت میں تھے اور پڑھ رہے تھے: [اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ] ”اے اللہ! میرے گناہ معاف فرما جو میں نے چھپ کر کیے اور جو میں نے علانیہ کیے۔“
تشریح:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ گمان عورت کی فطرت کے مطابق ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ محبت حضرت عائشہ سے فرماتے تھے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث: ۳۶۶۲، و صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: ۲۳۸۴) آپ انھیں چھوڑ کر کہاں جاسکتے تھے؟ دراصل یہ دلیل ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہا درجے کی محبت تھی۔ اس قسم کے ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا تھا، ”کیا تو سمجھتی ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے؟“ (صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: ۹۷۴)
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: (ایک دفعہ) میں نے رسول اللہ ﷺ کو بستر پر نہ پایا تو میں آپ کو ڈھونڈنے لگی۔ میں نے خیال کیا کہ آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہوں گے۔ (میں نے ٹٹولنا شروع کیا) تو میرا ہاتھ آپ کو لگا۔ آپ سجدے کی حالت میں تھے اور پڑھ رہے تھے: [اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ] ”اے اللہ! میرے گناہ معاف فرما جو میں نے چھپ کر کیے اور جو میں نے علانیہ کیے۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ گمان عورت کی فطرت کے مطابق ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ محبت حضرت عائشہ سے فرماتے تھے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث: ۳۶۶۲، و صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: ۲۳۸۴) آپ انھیں چھوڑ کر کہاں جاسکتے تھے؟ دراصل یہ دلیل ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہا درجے کی محبت تھی۔ اس قسم کے ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا تھا، ”کیا تو سمجھتی ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے؟“ (صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: ۹۷۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ مجھے اپنی خواب گاہ میں نہیں ملے، تو میں آپ کو تلاش کرنے لگی، اور مجھے گمان ہوا کہ شاید آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہیں کہ اچانک میرا ہاتھ آپ پر پڑا، آپ سجدے میں تھے، اور کہہ رہے تھے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ» ”اے اللہ! بخش دے میرے ان گناہوں کو جنہیں میں نے چھپا کر کیا ہے اور جنہیں میں نے اعلانیہ کیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say when bowing and prostrating: 'Subhanaka Allahumma, Rabbana wa bihamdik. Allahumma-ghfirli (Glory be to You O Allah, Our Lord, and praise. O Allah, forgive me," following the command of the Qur'an.