تشریح:
اس روایت میں رکوع اور سجدے کی تسبیحات کا ذکر نہیں۔ اس سے مصنف رحمہ اللہ نے استنباط کیا ہے کہ تسبیحات فرض نہیں۔ ان کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم نہیں۔ ہوسکتا ہے راوی نے کسی وجہ سے اس کی تفصیل ترک کر دی ہو، پھر اس میں کونسے تمام فرائض و واجبات کا احاطہ ہے۔ استنباط مسائل ہمیشہ ایک موضوع کی مجموعی احادیث دیکھ کر ہونا چاہیے، اس لیے تسبیحات ضرور پڑھنی چاہئیں۔ (مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۱۰۵۴)