قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَاءِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1306 .   أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ صَلَّى عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ بِالْقَوْمِ صَلَاةً أَخَفَّهَا فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوهَا فَقَالَ أَلَمْ أُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ قَالُوا بَلَى قَالَ أَمَا إِنِّي دَعَوْتُ فِيهَا بِدُعَاءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَكَلِمَةَ الْإِخْلَاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَقُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بِالْقَضَاءِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ

سنن نسائی:

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ایک اور قسم کی دعا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1306.   حضرت قیس بن عباد بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ نے لوگوں کو ہلکی نماز پڑھائی۔ گویا کہ لوگوں نے اسے عجیب سمجھا۔ آپ نے فرمایا: کیا میں نے رکوع اور سجدے مکمل نہیں کیے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں (وہ تو ٹھیک ہیں۔) آپ نے فرمایا: میں نے نماز میں وہ دعا پڑھی ہے جو رسول اللہ ﷺ نماز میں پڑھا کرتے تھے: [اللھم بعلمک الغیب ……… ھداۃ مھتدین] ”اے اللہ! چونکہ تو غیب جانتا ہے اور مخلوق پر قدرت کاملہ رکھتا ہے، لہٰذا (میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ) تو مجھے اتنی دیر تک زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو اور اس وقت فوت کر دینا جب تو میرے لیے وفات بہتر سمجھے۔ میں تجھ سے خلوت و جلوت میں تیرا ڈر مانگتا ہوں اور رضا مندی وناراضی میں کلمۂ حق کہنے کی توفیق مانگتا ہوں۔ اور تجھ سے وہ نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو اور آنکھ کی وہ ٹھنڈک (لذت و سرور) جو کبھی منقطع نہ ہو اور تقدیر پر راضی رہنے، موت کے بعد پر سرور زندگی اور تیرے روئے اقدس کی زیارت کی لذت اور تیری ملاقات کا شوق مانگتا ہوں اور ہر نقصان دہ مصیبت اور ہر گمراہ کن فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ (اور گمراہوں کے لیے) راہ دکھلانے والا (راہن) بنا دے۔