تشریح:
(1) آپ نے خطبے میں صدقے کی رغبت اس آنے والے شخص کی وجہ سے نہیں دلائی تھی بلکہ یہ تو آپ کے خطبے کا حصہ تھا۔ بعد میں اس کی فقیرانہ حالت کے پیش نظر اس کو بھی دوسرے فقراء کے ساتھ دو کپڑے دے دیے گئے۔ احناف کہتے ہیں: ”آپ نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم اس لیے دیا تھا کہ لوگ اس کی خستہ حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں، لہٰذا دو رکعت پڑھنے کا حکم عام نہیں بلکہ اس کے ساتھ خاص تھا“ حالانکہ اگر ایسے ہوتا تو پھر سب کپڑے اور صدقہ اسی کو ملنا چاہیے تھا، نیز الگ سے بھی ان دو رکعتوں کا حکم آیا ہے۔
(2) امام کو اپنے مقتدیوں کے حال احوال کا خیال رکھنا چاہیے۔
(3) جس چیز کی آدمی کو خود شدید ضرورت ہو، اس کا صدقہ نہیں کرنا چاہیے۔