کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات جاگنے والی روایت میں حضرت عائشہؓ کے الفاظ میں اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The differing narrations from 'Aishah regarding staying up at night (in prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1639.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک کا آخری دہاکا (دس دن) شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ساری رات جاگتے (عبادت کرتے) اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور اپنا تہ بند کس لیتے۔
تشریح:
(1) ”تہ بند کس لیتے“ یہ کنایہ ہے۔ مقصد یہ ہے کہ عبادت کی پوری تیاری فرما لیتے کیونکہ لمبا اور سخت کام کرنے والا شخص اپنے تہ بند کو اچھی طرح کس لیتا ہے تاکہ درمیان میں یہ ڈھیلا نہ ہو۔ (2) اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کدیے تھے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز میں اس قدر محنت و مشقت سے کام لیتے تھے۔ ہمیں بھی نفلی عبادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ ؔ (3) رمضان المبارک کی آخری دس راتیں باقی راتوں سے زیادہ افضل ہیں۔ (4) عبادت کےلیے گھر والوں کو بھی جگانا مستحب امر ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1640
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1638
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
1640
تمہید کتاب
تمہید باب
ذیل میں آنے والی احادیث میں حضرت عائشہ ؓ سے مختلف الفاظ منقول ہیں، کسی میں ہے کہ آپ آخری عشرے میں ساری رات جاگتے۔ کسی روایت میں ساری رات جاگنے کی نفی ہے، بلکہ ایک روایت (1633) میں مذمت کی گئی ہے۔ اگر حدیث:1640 میں وارد الفاظ (احيا رسول الله ﷺ اللیل) کو رات کے بیشتر حصے پر محمول کرلیا جائے تو احادیث کا باہمی تعارض رفع ہوجاتا ہے جیسا کہ دوسری اورتیسری حدیث سے پتا چلتا ہے۔ روایات میں تطبیق کے لیے دیکھیے: فائدہ حدیث: 1642۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک کا آخری دہاکا (دس دن) شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ساری رات جاگتے (عبادت کرتے) اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور اپنا تہ بند کس لیتے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”تہ بند کس لیتے“ یہ کنایہ ہے۔ مقصد یہ ہے کہ عبادت کی پوری تیاری فرما لیتے کیونکہ لمبا اور سخت کام کرنے والا شخص اپنے تہ بند کو اچھی طرح کس لیتا ہے تاکہ درمیان میں یہ ڈھیلا نہ ہو۔ (2) اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کدیے تھے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز میں اس قدر محنت و مشقت سے کام لیتے تھے۔ ہمیں بھی نفلی عبادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ ؔ (3) رمضان المبارک کی آخری دس راتیں باقی راتوں سے زیادہ افضل ہیں۔ (4) عبادت کےلیے گھر والوں کو بھی جگانا مستحب امر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسروق کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ جب (رمضان کا آخری) عشرہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ شب بیداری فرماتے، اور اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے، اور (عبادت کے لیے) کمر بستہ ہو جاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Masruq said: "Aishah may Allah (SWT) be pleased with her, said: ' When the last ten nights of Ramadan began, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stayed up at night (for prayer) and he woke his family up and tightened his waist-wrap.'"