Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Wudu’ After Touching One’s Penis )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
164.
حضرت عمرو بن زبیر سے منقول ہے، انھوں نے کہا: مروان نے مدینے کی امارت (گورنری) کے دوران میں ذکر کیا کہ جب آدمی اپنا ہاتھ عضو مخصوص کو لگائے تو اسے اس کے بعد وضو کرنا چاہیے۔ میں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جس نے اپنے عضو مخصوص کو ہاتھ لگایا اس پر کوئی وضو نہیں ہے۔ تو مروان نے کہا کہ مجھے بسرہ بنت صفوان ؓ نے بیان کیا کہ انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو ان چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا جن سے وضو کرنا پڑتا ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عضو مخصوص کو چھونے سے بھی وضو کرے۔‘‘ عروہ نے کہا کہ میں مروان سے بحث کرتا رہا حتیٰ کہ اس نے اپنے محافظ دستے سے ایک آدمی بلایا اور اسے بسرہ کے پاس بھیجا۔ اس نے ان سے اس روایت کے بارے میں سوال کیا جو انھوں نے مروان کو بیان کی تھی تو حضرت بسرہ ؓ نے وہی روایت سنا کر بھیجا جو مروان نے مجھے ان کے نام سے بیان کی تھی۔
تشریح:
(1) [أَفْضَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ بِيَدِهِ] کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ مس ذکر سے وضو واجب ہوتا ہے، بشرطیکہ ہاتھ اور عضو تناسل دونوں ننگے ہوں۔ (2) مروان حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں مدینے کے گورنر تھے، علمی شخصیت تھے، محدثین کے نزدیک ثقہ راوی ہیں۔ عمر کے لحاظ سے بعض صحابہ کے برابر تھے مگر طائف میں رہنے کی وجہ سے روایت کا شرف حاصل کرنے سے محروم رہے۔ یزید کی وفات کے بعد خلیفہ بھی بنے بلکہ بنو امیہ کے دور خلافت کے خاتمے تک ان کی اولاد ہی خلافت کرتی رہی۔ چونکہ یہ سیاست میں آگئے تھے، اس لیے متنازعہ شخصیت بن گئے۔
حضرت عمرو بن زبیر سے منقول ہے، انھوں نے کہا: مروان نے مدینے کی امارت (گورنری) کے دوران میں ذکر کیا کہ جب آدمی اپنا ہاتھ عضو مخصوص کو لگائے تو اسے اس کے بعد وضو کرنا چاہیے۔ میں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جس نے اپنے عضو مخصوص کو ہاتھ لگایا اس پر کوئی وضو نہیں ہے۔ تو مروان نے کہا کہ مجھے بسرہ بنت صفوان ؓ نے بیان کیا کہ انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو ان چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا جن سے وضو کرنا پڑتا ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عضو مخصوص کو چھونے سے بھی وضو کرے۔‘‘ عروہ نے کہا کہ میں مروان سے بحث کرتا رہا حتیٰ کہ اس نے اپنے محافظ دستے سے ایک آدمی بلایا اور اسے بسرہ کے پاس بھیجا۔ اس نے ان سے اس روایت کے بارے میں سوال کیا جو انھوں نے مروان کو بیان کی تھی تو حضرت بسرہ ؓ نے وہی روایت سنا کر بھیجا جو مروان نے مجھے ان کے نام سے بیان کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) [أَفْضَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ بِيَدِهِ] کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ مس ذکر سے وضو واجب ہوتا ہے، بشرطیکہ ہاتھ اور عضو تناسل دونوں ننگے ہوں۔ (2) مروان حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں مدینے کے گورنر تھے، علمی شخصیت تھے، محدثین کے نزدیک ثقہ راوی ہیں۔ عمر کے لحاظ سے بعض صحابہ کے برابر تھے مگر طائف میں رہنے کی وجہ سے روایت کا شرف حاصل کرنے سے محروم رہے۔ یزید کی وفات کے بعد خلیفہ بھی بنے بلکہ بنو امیہ کے دور خلافت کے خاتمے تک ان کی اولاد ہی خلافت کرتی رہی۔ چونکہ یہ سیاست میں آگئے تھے، اس لیے متنازعہ شخصیت بن گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان نے اپنی مدینہ کی امارت کے دوران ذکر کیا کہ عضو تناسل کے چھونے سے وضو کیا جائے گا، جب اس تک آدمی اپنا ہاتھ لے جائے، تو میں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جو عضو تناسل چھوئے اس پر وضو نہیں ہے، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان ؓ نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو کیا جاتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اور عضو تناسل چھونے سے (بھی) وضو کیا جائے گا“ ، عروہ کہتے ہیں: میں مروان سے برابر جھگڑتا رہا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے ایک دربان کو بلایا اور اسے بسرہ ؓ کے پاس بھیجا، چنانچہ اس نے مروان سے بیان کی ہوئی حدیث کے بارے میں بسرہ ؓ سے دریافت کیا، تو بسرہ نے اسی طرح کی بات کہلا بھیجی جو مروان نے ان کے واسطے سے مجھ سے بیان کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Urwah bin Az-Zubair said: “When he was the governor of Al-Madinah, Marwan mentioned that a man should perform Wudu’ after touching his penis, if he touches it with his hand. I did not like that and I said: ‘The one who touches it does not have to perform Wud Marwan said: ‘Busrah bint Safwan told me that she heard the Messenger of Allah (ﷺ) mention the things for which Wudu’ should be performed, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Wudu should be performed after touching the penis.’ ‘Urwah said: ‘I continued to argue with Marwán until he called one of his guards and sent him to Busrah to ask her about what Marwan had narrated, and Busrah sent word saying something like that which Marwan had narrated to me from her.” (Sahih)