کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات جاگنے والی روایت میں حضرت عائشہؓ کے الفاظ میں اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The differing narrations from 'Aishah regarding staying up at night (in prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1643.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو ایک رسی دوستونوں کے درمیان بندھی ہوئی دیکھی۔ آپ نے پوچھا: ”یہ رسی کیسی ہے؟“ لوگوں نے کہا: (ام المومنین) حضرت زینب بنت جحش ؓ کی ہے۔ وہ نماز پڑھتی ہیں۔ جب تھک جاتی ہیں تو اس کا سہارا لیتی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اسے کھول دو۔ تم میں سے ہر شخص اس وقت تک نماز پڑھے جب تک اس میں چستی باقی رہے۔ جب وہ سست پڑجائے تو نماز چھوڑ کر بیٹھ رہے۔“
تشریح:
(1) سستی کی حالت میں نماز کے دوران میں خشوع و خضوع باقی نہیں رہتا۔ اور نماز نام ہی خشوع و خضوع کا ہے، اس لیے منع فرمایا، نیز ممکن ہے سستی اور تھکاوٹ کی حالت میں نمازی کہنا کچھ چاہے، زبان سے نکل کچھ جائے۔ علاوہ ازیں ایسی حالت میں اکتاہٹ بھی پیدا ہوسکتی ہے جو ترک کومستلزم ہے، لہٰذا سستی، تھکاوٹ اور نیند کی حالت میں نماز چھوڑ کر آرام کرنا چاہیے تاکہ دوبارہ چستی پیدا ہو۔ (2) منکر کا ازالہ کرنا چاہیے، ہاتھ زبان سے یا جیسے بھی ممکن ہو۔ (3) عورت مسجد میں نماز پڑھ سکتی ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1644
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1642
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
1644
تمہید کتاب
تمہید باب
ذیل میں آنے والی احادیث میں حضرت عائشہ ؓ سے مختلف الفاظ منقول ہیں، کسی میں ہے کہ آپ آخری عشرے میں ساری رات جاگتے۔ کسی روایت میں ساری رات جاگنے کی نفی ہے، بلکہ ایک روایت (1633) میں مذمت کی گئی ہے۔ اگر حدیث:1640 میں وارد الفاظ (احيا رسول الله ﷺ اللیل) کو رات کے بیشتر حصے پر محمول کرلیا جائے تو احادیث کا باہمی تعارض رفع ہوجاتا ہے جیسا کہ دوسری اورتیسری حدیث سے پتا چلتا ہے۔ روایات میں تطبیق کے لیے دیکھیے: فائدہ حدیث: 1642۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو ایک رسی دوستونوں کے درمیان بندھی ہوئی دیکھی۔ آپ نے پوچھا: ”یہ رسی کیسی ہے؟“ لوگوں نے کہا: (ام المومنین) حضرت زینب بنت جحش ؓ کی ہے۔ وہ نماز پڑھتی ہیں۔ جب تھک جاتی ہیں تو اس کا سہارا لیتی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اسے کھول دو۔ تم میں سے ہر شخص اس وقت تک نماز پڑھے جب تک اس میں چستی باقی رہے۔ جب وہ سست پڑجائے تو نماز چھوڑ کر بیٹھ رہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) سستی کی حالت میں نماز کے دوران میں خشوع و خضوع باقی نہیں رہتا۔ اور نماز نام ہی خشوع و خضوع کا ہے، اس لیے منع فرمایا، نیز ممکن ہے سستی اور تھکاوٹ کی حالت میں نمازی کہنا کچھ چاہے، زبان سے نکل کچھ جائے۔ علاوہ ازیں ایسی حالت میں اکتاہٹ بھی پیدا ہوسکتی ہے جو ترک کومستلزم ہے، لہٰذا سستی، تھکاوٹ اور نیند کی حالت میں نماز چھوڑ کر آرام کرنا چاہیے تاکہ دوبارہ چستی پیدا ہو۔ (2) منکر کا ازالہ کرنا چاہیے، ہاتھ زبان سے یا جیسے بھی ممکن ہو۔ (3) عورت مسجد میں نماز پڑھ سکتی ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے دو ستونوں کے درمیان میں ایک لمبی رسی دیکھی، تو آپ نے پوچھا: ”یہ رسی کیسی ہے؟ “تو لوگوں نے عرض کیا: زینب (زینب بنت جحش) کی ہے وہ نماز پڑھتی ہیں، جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک جاتی ہیں، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کھولو اسے، تم میں سے کوئی بھی ہو جب تک اس کا دل لگے نماز پڑھے، اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered the masjid and saw a rope tied between two pillars. He said: "What is this?" They said: "It is for Zainab when she prays; if she gets tired she holds on to it." The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Untie it. Let any one of you pray as long as he has energy, and if he gets tired let him sit down."