تشریح:
حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ یہ سجدہ وتر سے فراغت کے بعد ہوتا تھا جیسا کہ مصنف رحمہ اللہ نے سمجھا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ رات کی نماز میں کیے جانے والے سجدوں کی طوالت کا ذکر ہے۔ صحیح بخاری میں یہ روایت تفصیل سے آئی ہے۔ اس میں یہ وضاحت ہے کہ یہ قیام اللیل کے سجدوں کی بات ہے نہ کہ وتر کے بعد کی۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: [كان يُصلِّي إحْدى عَشْرةَ رَكعةً بالليلِ، كانت تلك صلاتُه يَسجُدُ السَّجدةَ من ذلك بقَدرِ ما يَقرَأُ أحَدُكم خَمسينَ آيةً قبلَ أنْ يَرفَعَ رأسَه۔۔۔] ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (رات کے وقت) گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ کی (رات کی) نماز یہی تھی۔ آپ اس نماز میں سجدہ اتنا (طویل) کرتے کہ آپ کے سرمبارک اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی پچاس آیات پڑھ لے۔“ (صحیح البخاري، التهجد، حدیث: ۱۱۲۳) اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر [باب طول السجود فی قیام اللیل] کے نام سے عنوان قائم کیا ہے۔