کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: جوآدمی سوتے وقت قیام الیل کی نیت رکھتا ہو مگر (گہری نیند) سویا رہا
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: One who goes to bed intending to get up and pray Qiyam but he falls asleep)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1787.
حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے اور وہ اسے نبی ﷺ تک پہنچاتے تھے، آپ نے فرمایا: ”جو آدمی بستر پر لیٹتے وقت نیت رکھتا ہو کہ رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھے گا لیکن اسےگہری نیند آگئی اور وہ صبح تک سویا رہا تو اس کے لیے اس نماز کا ثواب لکھا جائے گا جس کی اس نے نیت کی اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی طرف سے اس پر نوازش ہوگی۔“ سفیان نے اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
حبیب نے یہ روایت مرفوع (فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) بیان کی تھی جبکہ سفیان اسے موقوف (صحابی کا فرمان) بیان کرتے ہیں۔ دوسرے سفیان یہ روایت شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں، نیز سنن نسائی کے تمام نسخوں میں عن أبي ذر و أبي الدرداء ہے۔ یہ سند میں تصحیف ہے۔ درست بجائے واو کے او ہے، یعنی شک کے ساتھ، جیسا کہ السنن الکبریٰ للنسائی میں ہے: (۴۵۷/۱) سنن کبریٰ میں سفیان ثوری کے ساتھ سفیان بن عیینہ بھی ہیں، گویا دونوں ہی حبیب بن ابی ثابت کی مذکورہ مخالفات میں شریک ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۱۷۱/۱۸، ۱۷۲) یہ وضاحت تو سندی اختلاف کی تھی۔ رہی صحت حدیث تو بلاشک متن حدیث قابل حجت ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق یہ روایت موقوفاً أصح ہے، لیکن چونکہ اس میں راوی کے اجتہاد اور رائے کا دخل نہیں، اس لیے حکماً مرفوع ہے، نیز اس کے شواہد بھی ملتے ہیں۔ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (إرواء الغلیل الألباني، رقم الحدیث: ۴۵۴)
حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے اور وہ اسے نبی ﷺ تک پہنچاتے تھے، آپ نے فرمایا: ”جو آدمی بستر پر لیٹتے وقت نیت رکھتا ہو کہ رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھے گا لیکن اسےگہری نیند آگئی اور وہ صبح تک سویا رہا تو اس کے لیے اس نماز کا ثواب لکھا جائے گا جس کی اس نے نیت کی اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی طرف سے اس پر نوازش ہوگی۔“ سفیان نے اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
حبیب نے یہ روایت مرفوع (فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) بیان کی تھی جبکہ سفیان اسے موقوف (صحابی کا فرمان) بیان کرتے ہیں۔ دوسرے سفیان یہ روایت شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں، نیز سنن نسائی کے تمام نسخوں میں عن أبي ذر و أبي الدرداء ہے۔ یہ سند میں تصحیف ہے۔ درست بجائے واو کے او ہے، یعنی شک کے ساتھ، جیسا کہ السنن الکبریٰ للنسائی میں ہے: (۴۵۷/۱) سنن کبریٰ میں سفیان ثوری کے ساتھ سفیان بن عیینہ بھی ہیں، گویا دونوں ہی حبیب بن ابی ثابت کی مذکورہ مخالفات میں شریک ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۱۷۱/۱۸، ۱۷۲) یہ وضاحت تو سندی اختلاف کی تھی۔ رہی صحت حدیث تو بلاشک متن حدیث قابل حجت ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق یہ روایت موقوفاً أصح ہے، لیکن چونکہ اس میں راوی کے اجتہاد اور رائے کا دخل نہیں، اس لیے حکماً مرفوع ہے، نیز اس کے شواہد بھی ملتے ہیں۔ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (إرواء الغلیل الألباني، رقم الحدیث: ۴۵۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو بستر پر آئے، اور وہ رات میں قیام کی نیت رکھتا ہو، پھر اس کی دونوں آنکھیں اس پر غالب آ جائیں یہاں تک کہ صبح ہو جائے تو اس کے لیے اس کی نیت کا ثواب لکھا جائے گا، اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی جانب سے اس پر صدقہ ہو گی۔“ سفیان ثوری نے حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Ad-Darda' who attributed it to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "Whoever goes to his bed intending to get up and pray qiyam at night, then sleep overwhelms him until morning, will have recorded that which he intended and his sleep is a charity given to him by his Lord, the Mighty and Sublime."