قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1855 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى(فاطر:18)

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: میت پرنوحہ کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1855.   حضرت ابن عمر‬ ؓ ن‬ے کہا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔“ یہ بات حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے ذکر کی گئی تو فرمانے لگیں: ابن عمر کو غلطی لگ گئی۔ بات یہ تھی کہ نبی ﷺ ایک قبر کے پاس سے گزرے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اس قبر والے کو (اپنے گناہوں کی وجہ سے) عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔“ پھر حضرت عائشہ نے یہ آیت پڑھی: ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ ”کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔“ (دیکھیے، حدیث: ۱۸۵۱)