موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالِاحْتِسَابِ وَالصَّبْرِ عِنْدَ نُزُولِ الْمُصِيبَةِ)
حکم : صحیح
1868 . أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا، فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ»، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا؟ قَالَ: «هَذَا رَحْمَةٌ، يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ»
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: مصیبت کی آمدکے وقت ثواب طلب کرنےکی نیت اور صبر کرنےکا حکم
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1868. حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی بیٹی (حضرت زینب ؓ) نے آپ کو پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا قریب الوفات ہے، آپ تشریف لائیں، آپ نے جوابی پیغام بھیجا، سلام کہا اور فرمایا: ”اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دے رکھا تھا، اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ہر چیز کی مدت مقرر ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ وہ صبر کرے اور (اگر کوئی مصیبت پہنچے تو) ثواب طلب کرنے کی نیت کرے۔“ آپ کی بیٹی نے دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ آپ ضرور تشریف لائیں۔ آپ اٹھے جبکہ آپ کے ساتھ حضرات سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنھم بھی تھے۔ (جب آپ پہنچے تو) بچہ رسول اللہ ﷺ کو پکڑایا گیا۔ بچے کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ حضرت سعد نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے انھی پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔“