قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ عَدَدِ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1981 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ: مَرِضَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْءٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ، فَقَالَ: «إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي»، فَمَاتَتْ لَيْلًا، فَدَفَنُوهَا وَلَمْ يُعْلِمُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهَا، فَقَالُوا: كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَتَى قَبْرَهَا، فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جنازے میں تکبیروں کی تعداد

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1981.   حضرت ابو امامہ بن سہل ؓ بیان کرتے ہیں کہ علاقۂ عوالی میں ایک عورت بیمار ہوگئی اور نبی ﷺ بیمار کی بیمار پرسی اور عیادت بہت زیادہ فرمایا کرتے تھے۔ آپ نے (اس عورت کی عیادت کے موقع پر) فرمایا: ”جب یہ فوت ہو جائے تو مجھے اطلاع کرنا۔“ وہ رات کو فوت ہوئی تو انھوں نے (خود ہی جنازہ پڑھ کر) اسے دفن کر دیا اور نبی ﷺ کو اطلاع نہ کی۔ صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے (پوری صورت گوش گزار کی اور) کہا کہ ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا، پھر آپ اس کی قبر پر آئے، اس کا جنازہ پڑھا اور چار تکبیریں کہیں۔