قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَذِكْرِ الِاخْتِلَافِ فِيهِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ سِمَاكٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2116 .   أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شَبِيبٍ أَبُو عُثْمَانَ وَكَانَ شَيْخًا صَالِحًا بِطَرَسُوسَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ الْجَدَلِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاءَلْتُهُمْ وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ وَانْسُكُوا لَهَا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: رمضان المبارک کے چاند کے لیے ایک آدمی کی گواہی کے قبول ہونے کا بیان اور سماک کی حدیث میں سفیان کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2116.   حضرت حسین بن حارث جدلی سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن زید بن خطاب نے اس دن لوگوں کو خطاب کیا جس دن رمضان المبارک ہونا مشکوک تھا۔ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہﷺ کے صحابہ کرام ؓ کے پاس بیٹھتا رہا ہوں اور ان سے مسائل بھی پوچھتا رہا ہوں۔ انہوں نے مجھے بیان کیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کرو اور چاند دیکھ کر روزے رکھنا بند کرو۔ اور چاند دیکھ کر ہی حج اور قربانی کرو۔ اگر چاند نظر نہ آئے تو (مہینے کے) تیس دن پورے کر لو۔ اور اگر دو شخص چاند دیکھنے کی گواہی دیں تو بھی روزے رکھنا شروع یا بند کر دو۔“