باب: بادل ہوں(اور چاند نظر نہ آئے)تو شعبان کے تیس دن پورے کرنا اور حضرت ابو ہریرہؓ سے نقل کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Completing thirty days Of Sha'ban if it is obscured (cloudy) and mentioning the differences reported by the narrators from Abu Hurairah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2117.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”روزوں کا آغاز چاند دیکھ کر کرو اور اختتام بھی چاند دیکھ کر کرو۔ اگر بادل ہوں (اور چاند نظر نہ آئے) تو تیس دن پورے کرو۔“
تشریح:
(1) ان میں اختلاف کی صورت یہ ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نیچے کے رواۃ میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے۔ جب اسماعیل بن علیہ امام شعبہ سے بیان کرتے ہیں تو فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ کے الفاظ نقل کرتے ہیں۔ لیکن جب ان سے ورقاء بن عمر یشکری بیان کرتے ہیں تو فَاقْدُرُوْا ثَلَاثِیْنَ کہتے ہیں لیکن اس سے حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ مزید تفصیل وتحقیق کے لیے دیکھئے (فتح الباري: ۴/ ۲۱، رقم الحدیث: ۱۹۰۹) (2) مہینہ کوئی بھی ہو، حکم یہی ہے۔ بعض روایات میں شعبان کا لفظ صرف اس لیے ہے کہ روزوں کا تعلق شعبان کے اختتام سے ہے، ورنہ خود رمضان بھی اس صورت حال میں (یعنی جب شوال کا چاند نظر نہ آئے) تیس دن ہی کا شمار کیا جائے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2118
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2116
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2119
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”روزوں کا آغاز چاند دیکھ کر کرو اور اختتام بھی چاند دیکھ کر کرو۔ اگر بادل ہوں (اور چاند نظر نہ آئے) تو تیس دن پورے کرو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ان میں اختلاف کی صورت یہ ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نیچے کے رواۃ میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے۔ جب اسماعیل بن علیہ امام شعبہ سے بیان کرتے ہیں تو فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ کے الفاظ نقل کرتے ہیں۔ لیکن جب ان سے ورقاء بن عمر یشکری بیان کرتے ہیں تو فَاقْدُرُوْا ثَلَاثِیْنَ کہتے ہیں لیکن اس سے حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ مزید تفصیل وتحقیق کے لیے دیکھئے (فتح الباري: ۴/ ۲۱، رقم الحدیث: ۱۹۰۹) (2) مہینہ کوئی بھی ہو، حکم یہی ہے۔ بعض روایات میں شعبان کا لفظ صرف اس لیے ہے کہ روزوں کا تعلق شعبان کے اختتام سے ہے، ورنہ خود رمضان بھی اس صورت حال میں (یعنی جب شوال کا چاند نظر نہ آئے) تیس دن ہی کا شمار کیا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزے رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (دن) پورے کرو۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ۲۹ شعبان کو آسمان میں بادل ہوں اور اس کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے روزوں کی شروعات کرو، اسی طرح ۲۹ رمضان کو اگر عید الفطر کا چاند نظر نہ آ سکے تو تیس روزے پورے کر کے عید الفطر مناؤ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Fast when you see it and stop fasting when you see it, and if it is obscured from you (too cloudy), then count it as thirty (days).” (Sahih)