قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2189 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ مِنْ رَمَضَانَ هُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ وَهُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا وَلَبَنًا فَقَالَ لِي هَلُمَّ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ وَحَلَفَ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ يَحْلِفُ لَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ قُلْتُ هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابَةٌ أَوْ ظُلْمَةٌ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ عِدَّةَ شَعْبَانَ وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا وَلَا تَصِلُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: شک والے دن کا روزہ رکھنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2189.   حضرت سماک سے روایت ہے کہ میں حضرت عکرمہ کے پاس ایسے دن گیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ شعبان کا دن ہے یا رمضان المبارک کا؟ آپ روٹی، سبزی اور دودھ تناول فرما رہے تھے۔ مجھے کہنے لگے: آؤ (کھانا کھاؤ)۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ تجھے ضرور روزہ چھوڑنا پڑے گا۔ میں نے کہا: سبحان اللہ! دو دفعہ (میں نے ایسا کہا) جب میں نے دیکھا کہ وہ ان شاء اللہ پڑھے بغیر قسم کھا رہے ہیں تو میں آگے بڑھا اور عرض کیا: لائیے! جو آپ کے پاس ہے۔ (کھانا یا دلیل) انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس ؓ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند دیکھ کر روزے رکھنے بند کرو۔ اگر بادل رکاوٹ بن جائے یا اندھرا چھا جائے۔ (اور چاند نظر نہ آئے) تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔ اور رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو اور رمضان المبارک کو شعبان کے دن سے (روزہ رکھ کر) نہ ملاؤ۔“