Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting on the day of Doubt)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2189.
حضرت سماک سے روایت ہے کہ میں حضرت عکرمہ کے پاس ایسے دن گیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ شعبان کا دن ہے یا رمضان المبارک کا؟ آپ روٹی، سبزی اور دودھ تناول فرما رہے تھے۔ مجھے کہنے لگے: آؤ (کھانا کھاؤ)۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ تجھے ضرور روزہ چھوڑنا پڑے گا۔ میں نے کہا: سبحان اللہ! دو دفعہ (میں نے ایسا کہا) جب میں نے دیکھا کہ وہ ان شاء اللہ پڑھے بغیر قسم کھا رہے ہیں تو میں آگے بڑھا اور عرض کیا: لائیے! جو آپ کے پاس ہے۔ (کھانا یا دلیل) انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس ؓ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند دیکھ کر روزے رکھنے بند کرو۔ اگر بادل رکاوٹ بن جائے یا اندھرا چھا جائے۔ (اور چاند نظر نہ آئے) تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔ اور رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو اور رمضان المبارک کو شعبان کے دن سے (روزہ رکھ کر) نہ ملاؤ۔“
تشریح:
(1) ”لائیے جو آپ کے پاس ہے۔“ زیادہ درست یہ ہے کہ جب انہوں نے حضرت عکرمہ کو اتنے جزم ویقین سے قسم کھاتے دیکھا تو وہ کھانا کھانے پر آمادہ ہوگئے کیونکہ انہیں یقین ہوگیا کہ آج واقعتا روزہ رکھنا درست نہیں، اس لیے کہا: لائیے کھانا۔ دوسرے معنیٰ بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ آپ جو اس قدر پختہ اور تاکیدی قسم کھا رہے ہیں، کوئی دلیل بھی دیجئے۔ واللہ أعلم (2) شعبان کی تیس تاریخ کو شک نہ بھی ہو، تب بھی روزہ رکھنا منع ہے۔ اسی طرح انتیس تاریخ کو بھی منع ہے کیونکہ اس طرح رمضان اور شعبان کے روزے مل جائیں گے جبکہ آپ نے منع فرمایا ہے۔ الا یہ کہ کسی شخص کو کسی مخصوص دن، مثلاً: سوموار یا جمعرات کو روزہ رکھنے کی عادت ہو اور وہ دن اس تاریخ کو آجائے جیسا کہ پیچھے گزرا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2190
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2188
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2191
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت سماک سے روایت ہے کہ میں حضرت عکرمہ کے پاس ایسے دن گیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ شعبان کا دن ہے یا رمضان المبارک کا؟ آپ روٹی، سبزی اور دودھ تناول فرما رہے تھے۔ مجھے کہنے لگے: آؤ (کھانا کھاؤ)۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ تجھے ضرور روزہ چھوڑنا پڑے گا۔ میں نے کہا: سبحان اللہ! دو دفعہ (میں نے ایسا کہا) جب میں نے دیکھا کہ وہ ان شاء اللہ پڑھے بغیر قسم کھا رہے ہیں تو میں آگے بڑھا اور عرض کیا: لائیے! جو آپ کے پاس ہے۔ (کھانا یا دلیل) انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس ؓ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند دیکھ کر روزے رکھنے بند کرو۔ اگر بادل رکاوٹ بن جائے یا اندھرا چھا جائے۔ (اور چاند نظر نہ آئے) تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔ اور رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو اور رمضان المبارک کو شعبان کے دن سے (روزہ رکھ کر) نہ ملاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”لائیے جو آپ کے پاس ہے۔“ زیادہ درست یہ ہے کہ جب انہوں نے حضرت عکرمہ کو اتنے جزم ویقین سے قسم کھاتے دیکھا تو وہ کھانا کھانے پر آمادہ ہوگئے کیونکہ انہیں یقین ہوگیا کہ آج واقعتا روزہ رکھنا درست نہیں، اس لیے کہا: لائیے کھانا۔ دوسرے معنیٰ بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ آپ جو اس قدر پختہ اور تاکیدی قسم کھا رہے ہیں، کوئی دلیل بھی دیجئے۔ واللہ أعلم (2) شعبان کی تیس تاریخ کو شک نہ بھی ہو، تب بھی روزہ رکھنا منع ہے۔ اسی طرح انتیس تاریخ کو بھی منع ہے کیونکہ اس طرح رمضان اور شعبان کے روزے مل جائیں گے جبکہ آپ نے منع فرمایا ہے۔ الا یہ کہ کسی شخص کو کسی مخصوص دن، مثلاً: سوموار یا جمعرات کو روزہ رکھنے کی عادت ہو اور وہ دن اس تاریخ کو آجائے جیسا کہ پیچھے گزرا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سماک کہتے ہیں: میں عکرمہ کے پاس ایک ایسے دن میں آیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا، وہ روٹی سبزی، اور دودھ کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: آؤ کھاؤ، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم ضرور روزہ توڑو گے، تو میں نے دو مرتبہ سبحان اللہ کہا، اور جب میں نے دیکھا کہ وہ قسم پہ قسم کھائے جا رہے ہیں اور ان شاءاللہ نہیں کہہ رہے ہیں تو میں آگے بڑھا، اور میں نے کہا: اب لائیے جو آپ کے پاس ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس ؓ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”روزہ رکھو (چاند) دیکھ کر، اور افطار کرو (چاند) دیکھ کر، اور اگر تمہارے اور چاند کے بیچ کوئی بدلی یا سیاہی حائل ہو جائے تو شعبان کی تیس کی گنتی پوری کرو، اور ایک دن پہلے روزہ رکھ کر مہینے کا استقبال مت کرو، اور نہ رمضان کو شعبان کے کسی دن سے ملاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say: “Do not fast one or two days ahead of the month, unless the one who used to observe a regular fast. In that case let him fast.” (Sahih).