باب: جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کے مد نظر صیام و قیام کرےاسے کیا ثواب ملے گا؟اور اس کی بابت وارد حدیث میں زہری کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Reward of one who prays Qiyam in Ramadan and fasts the month out of faith and hope for reward)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2193.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ: (ایک دفعہ) رسول اللہﷺ آدھی رات کو گھر سے نکل کر مسجد میں نماز پڑھنے لگے اور لوگوں کو (نفل) نماز پڑھائی۔ اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ رسول اللہﷺ لوگوں کو قیام رمضان کی ترغیب دلایا کرتے تھے، بغیر اس کے کہ ان کو اس کا قطعی حکم دیں۔ اور فرماتے تھے: ”جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کی بنیاد پر اور ثواب کی نیت سے نفل عبادت کرے گا، اس کے سب پہلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“ راوی نے کہا: رسول اللہﷺ فوت ہوئے تو صورت حال یہی تھی (کہ لوگ عموماً نفل نماز اکیلے اکیلے پڑھتے تھے۔ کوئی امام مقرر نہ تھا)۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2194
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2192
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2195
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ: (ایک دفعہ) رسول اللہﷺ آدھی رات کو گھر سے نکل کر مسجد میں نماز پڑھنے لگے اور لوگوں کو (نفل) نماز پڑھائی۔ اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ رسول اللہﷺ لوگوں کو قیام رمضان کی ترغیب دلایا کرتے تھے، بغیر اس کے کہ ان کو اس کا قطعی حکم دیں۔ اور فرماتے تھے: ”جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کی بنیاد پر اور ثواب کی نیت سے نفل عبادت کرے گا، اس کے سب پہلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“ راوی نے کہا: رسول اللہﷺ فوت ہوئے تو صورت حال یہی تھی (کہ لوگ عموماً نفل نماز اکیلے اکیلے پڑھتے تھے۔ کوئی امام مقرر نہ تھا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ آدھی رات کو نکلے، اور آپ نے مسجد میں نماز پڑھائی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں یہ بھی تھا کہ انہوں نے کہا: آپ ﷺ لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دیئے رمضان (کی راتوں میں) قیام یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے، اور فرماتے: ”جس نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“، رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے، اور معاملہ اسی پر قائم رہا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی تراویح واجب اور ضروری نہیں ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman narrated that Abu Hurairah (RA) said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say concerning Ramadan: ‘Whoever spends its night in prayer (Qiyam) out of faith and in the hope of reward, he will be forgiven his previous sins.” (Sahih)