باب: اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Diffferences in the reports from Mu'awiyah bin Salam and Ali bin Al-Mubarak in this Narration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2274.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے۔ اور (اسی طرح) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی۔“
تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث انس کو بھی مذکورہ باب کے تحت ہی ذکر فرما دیا، حالانکہ اس پر الگ سے عنوان قائم کرنا زیادہ مناسب تھا جیسا کہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث کے اسنادی اختلافات کے بیان میں کرتے ہیں۔ دیکھئے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۱۷۲، ۱۷۳) (2) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو اگر بچے کے نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، بعد میں قضا ادا کرے یا بعض نے کہا ہے کہ فدیہ دے دے، یہی کافی ہے۔ بعض کہتے ہیں قضا کی ضرورت ہے نہ فدیہ کی، گویا کہ حقیقتاً معافی ہے، مگر جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی بات ہی صحیح ہے کہ بعد میں قضا ادا کرنی ہوگی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وقال الترمذي: " حديث حسن، ولا نعرف
لأنس بن مالك غير هذا الحديث "، وصححه ابن خزيمة) .
إسناده: حدثنا شَيْبَانُ بن فَروخ: ثنا أبو هلال الرَّاسِبِي: ثنا ابن سَوَادَةَ
القُشَيْرِيّ عن أنس بن مالك.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير أبي هلال الراسبي
- واسمه محمد بن هلال-، وهو مختلف فيه، وقد قال فيه الحافظ:
" صدوق فيه لين ". وقد خولف في إسناده كما يأتي.
والحديث أخرجه الترمذي (715) ، وابن ماجه (1/511) ، وابن خزيمة في
" صحيحه " (3/268/2044) ، وأحمد (4/347 و 5/29) ، والبيهقي (4/231)
من طرق عن أبي هلال... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن، ولا نعرف لأنس بن مالك هذا عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غير هذا
الحديث الواحد ".
قلت: وقد خالفه في إسناده وهيب فقال: ثنا عبد الله بن سوادة القشيري عن
أبيه أن أنس بن مالك- رجل منهم- قال... فذكره.
رواه البيهقي.
وهذا إسناد صحيح؛ فإن سوادة القشيري ثقة من رجال مسلم.
ووهيب- وهو ابن خالد- ثقة من رجال الشيخين.
وله فيه إسناد آخر، فرواه عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر
- قال أيوب: فلقيته فسألته، فحدثنيه عن رجل منهم-:
أنه أتى المدينة... الحديث نحوه.
أخرجه البيهقي، وقال:
" ورواه معمر عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر أن رجلاً- يقال
له: أنس- حدثه... ".
قلت: وصله عبد الرزاق في "المصنف " (7560) عن معمر... به؛ إلا أنه لم
يقل: يقال له: أنس.
وقد تابعه إسماعيل ابن عُلَيَّةَ: حدثنا أيوب... به مثل رواية وهيب.
أخرجه أحمد (5/29) ، وابن خزيمة (2042) .
وسفيان الثوري؛ إلا أنه قال: عن أيوب عن أبي قلابة عن أنس... به.
أخرجه ابن خزيمة أيضاً (2043) ، والنسائي (1/316) .
وقد اختلف فيه على أبي قلابة على وجوه أخرى، ذكرها البيهقي، وأطال
النسائي النفس في تخريجها، منها: ما أخرجه هو، والدارمي (2/10) من طريق
الأوزاعي قال: أخبرني يحيى قال: حدثني أبو قلابة قال: حدثني أبو المهاجر قال:
حدثني أبو أمية- يعني: الضَّمْري-:
أنه قدم على النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره نحوه.
وهذا إسناد صحيح متصل، لكن قوله: أبو المهاجر! وهم من الأوزاعي؛ كما
قال ابن حبان وغيره، والصواب: أبو المهلب؛ وهو ثقة من رجال مسلم.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2275
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2273
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2276
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہ دونوں بزرگ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد ہی ہیں۔ ان میں اختلاف یہ ہے کہ معاویہ بن سلام تو ابو قلابہ اور ابو امیہ ضمری کے درمیان کوئی واسطہ ذکر نہیں کرتے جبکہ علی بن مبارک واسطہ ذکر کرتے ہیں جیسے کہ سابقہ وضاحت میں بیان ہو چکا ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے۔ اور (اسی طرح) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی۔“
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث انس کو بھی مذکورہ باب کے تحت ہی ذکر فرما دیا، حالانکہ اس پر الگ سے عنوان قائم کرنا زیادہ مناسب تھا جیسا کہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث کے اسنادی اختلافات کے بیان میں کرتے ہیں۔ دیکھئے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۱۷۲، ۱۷۳) (2) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو اگر بچے کے نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، بعد میں قضا ادا کرے یا بعض نے کہا ہے کہ فدیہ دے دے، یہی کافی ہے۔ بعض کہتے ہیں قضا کی ضرورت ہے نہ فدیہ کی، گویا کہ حقیقتاً معافی ہے، مگر جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی بات ہی صحیح ہے کہ بعد میں قضا ادا کرنی ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دی ہے اور، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی“ (روزے کی چھوٹ دی ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that the Prophet (ﷺ) said: “Allah has waived - meaning - half of the prayer and fasting for the traveler, and from pregnant women and the sick.” (Hasan)