باب: اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Diffferences in the reports from Mu'awiyah bin Salam and Ali bin Al-Mubarak in this Narration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2282.
حضرت غیلان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں گیا۔ انہوں نے کھانا میرے قریب کیا۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ وہ کہنے لگے کہ رسول اللہﷺ (ایک دفعہ) سفر میں نکلے۔ آپ نے کھانا قریب کیا اور ایک آدمی سے فرمایا: ”آؤ! کھانا کھاؤ۔“ اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر کو نصف نماز اور روزہ سفر میں معاف کر دیا ہے، لہٰذا تم قریب آؤ اور کھاؤ۔‘‘ (غیلان نے کہا:) (یہ حدیث سن کر) میں قریب ہوا اور میں نے کھانا کھایا۔
تشریح:
(1) ایک حدیث کی اس قدر تکرار کی وجوہات اس سے قبل مختلف مقامات پر ذکر ہو چکی ہیں، مثلاً حدیث: ۲۱۳۲ کے فوائد دیکھ لیں۔ (2) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا واقعہ ایک سے زائد صحابہ کے ساتھ پیش آیا اور یہ کوئی بعید بات نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2283
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2281
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2284
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہ دونوں بزرگ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد ہی ہیں۔ ان میں اختلاف یہ ہے کہ معاویہ بن سلام تو ابو قلابہ اور ابو امیہ ضمری کے درمیان کوئی واسطہ ذکر نہیں کرتے جبکہ علی بن مبارک واسطہ ذکر کرتے ہیں جیسے کہ سابقہ وضاحت میں بیان ہو چکا ہے۔
حضرت غیلان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں گیا۔ انہوں نے کھانا میرے قریب کیا۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ وہ کہنے لگے کہ رسول اللہﷺ (ایک دفعہ) سفر میں نکلے۔ آپ نے کھانا قریب کیا اور ایک آدمی سے فرمایا: ”آؤ! کھانا کھاؤ۔“ اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر کو نصف نماز اور روزہ سفر میں معاف کر دیا ہے، لہٰذا تم قریب آؤ اور کھاؤ۔‘‘ (غیلان نے کہا:) (یہ حدیث سن کر) میں قریب ہوا اور میں نے کھانا کھایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ایک حدیث کی اس قدر تکرار کی وجوہات اس سے قبل مختلف مقامات پر ذکر ہو چکی ہیں، مثلاً حدیث: ۲۱۳۲ کے فوائد دیکھ لیں۔ (2) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا واقعہ ایک سے زائد صحابہ کے ساتھ پیش آیا اور یہ کوئی بعید بات نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
غیلان کہتے ہیں: میں ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تو میں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: ”قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ“، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی نماز کی اور سفر میں روزے کی چھوٹ دی ہے۔“ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ghailan said: “I went out with Aba Qilabah on a journey and he brought some food. I said: ‘I am fasting.’ He said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) went out on a journey and brought some food, and said to a man: Come and eat. He said: I am fasting. He said: Allah has waived for the traveler half of the prayer and fasting when traveling, so come and eat. So I came close and ate.” (Sahih)