باب: سفر میں روزہ رکھنا ‘نیز اس بارے میں حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث میں ناقلین کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting While Traveling, And Mentioning The Differences Reported In The Narration Of Ibn 'Abbas about it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2289.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (فتح مکہ کے) سفر میں روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ قدید مقام پر آئے تو دودھ کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ اس طرح آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ کھول لیا۔
تشریح:
یہ روایت تفصیل سے پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے، روایت: ۲۲۶۵) جس میں روزے کے افطار کی وجہ مشقت بیان کی گئی ہے۔ اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد مکہ مکرمہ تشریف لانے تک روزہ نہیں رکھا۔ اس کی وجہ مشقت کے علاوہ یہ بھی تھی کہ مکہ مکرمہ میں جنگ کا امکان تھا، لہٰذا آپ نے مناسب سمجھا کہ لوگ کچھ جسمانی قوت حاصل کر لیں، اس لیے حکماً روزے رکھنے سے روک دیا۔ گویا مخصوص حالت میں سفر کے دوران میں روزہ رکھنے سے روکا جا سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وابن
خزيمة في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو عوانة عن منصور عن مجاهد عن طاوس عن
ابن عباس.
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على شرط
البخاري؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (4/151) : حدثنا موسى بن إسماعيل. وقال
أحمد (1/291) : ثنا عفان قالا: حدثنا أبو عوانة ... به.
وأخرجه مسلم (3/141) ، والنسائي (1/317) ، وابن ماجه (1/510) ، وابن
خزيمة (2036) ، وأحمد (1/259 و 325 و 340) من طرق أخرى عن منصور...
به.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2290
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2288
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2291
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف یہ ہے کہ حضرت ابن عباس سے اس حدیث کو بیان کرنے والے مقسم ہیں یا مجاہد یا طاؤس؟ درست یہ ہے کہ یہ روایت بواسطہ مقسم معلول ہے، طاؤس اور مجاہد کے واسطے سے صحیح ہے۔ دیکھئے: (ذخیرۃالعقبیٰشرحسننالنسائی: 21/ 188)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (فتح مکہ کے) سفر میں روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ قدید مقام پر آئے تو دودھ کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ اس طرح آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ کھول لیا۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت تفصیل سے پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے، روایت: ۲۲۶۵) جس میں روزے کے افطار کی وجہ مشقت بیان کی گئی ہے۔ اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد مکہ مکرمہ تشریف لانے تک روزہ نہیں رکھا۔ اس کی وجہ مشقت کے علاوہ یہ بھی تھی کہ مکہ مکرمہ میں جنگ کا امکان تھا، لہٰذا آپ نے مناسب سمجھا کہ لوگ کچھ جسمانی قوت حاصل کر لیں، اس لیے حکماً روزے رکھنے سے روک دیا۔ گویا مخصوص حالت میں سفر کے دوران میں روزہ رکھنے سے روکا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے دودھ کا ایک پیالہ منگایا اور (اسے) پیا، اور آپ نے اور آپ کے اصحاب نے روزہ توڑ دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) fasted while traveling until he reached Qudaid, then he called for a cup of milk and drank and broke his fast; he and his Companions.(Sahih).