Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Differences reported from Mansur)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2290.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (فتح مکہ کے وقت) مکہ مکرمہ کو چلے تو روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو پیالہ منگوایا اورپی لیا۔ اور یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ (اس بنا پر) فرمایا کرتے تھے: (سفر میں) جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
تشریح:
سابقہ روایات میں قدید کا ذکر ہے اور یہاں عسفان کا، اس میں کوئی تضاد نہیں۔ یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں۔ ممکن ہے کہ افطار کی تعمیم (لوگوں کی اطلاع) کے لیے دونوں جگہ نبیﷺ نے پیا ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وابن
خزيمة في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو عوانة عن منصور عن مجاهد عن طاوس عن
ابن عباس.
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على شرط
البخاري؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (4/151) : حدثنا موسى بن إسماعيل. وقال
أحمد (1/291) : ثنا عفان قالا: حدثنا أبو عوانة ... به.
وأخرجه مسلم (3/141) ، والنسائي (1/317) ، وابن ماجه (1/510) ، وابن
خزيمة (2036) ، وأحمد (1/259 و 325 و 340) من طرق أخرى عن منصور...
به.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2291
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2289
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2292
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یعنی مجاہد حضرت ابن عباس سے براہ راست بیان کرتے ہیں یا بواسطہ طاؤس؟ دونوں طرح ممکن ہے۔ پہلے پہل اوسطے کے ساتھ بیان کیا ہو، پھر مزید توثیق کے لیے براہ راست حضرت ابن عباس سے بھی سماع کر لیا ہو، غرض اس قسم کا اختلاف صحت حدیث کے لیے مضر نہیں۔ واللہ اعلم
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (فتح مکہ کے وقت) مکہ مکرمہ کو چلے تو روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو پیالہ منگوایا اورپی لیا۔ اور یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ (اس بنا پر) فرمایا کرتے تھے: (سفر میں) جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
سابقہ روایات میں قدید کا ذکر ہے اور یہاں عسفان کا، اس میں کوئی تضاد نہیں۔ یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں۔ ممکن ہے کہ افطار کی تعمیم (لوگوں کی اطلاع) کے لیے دونوں جگہ نبیﷺ نے پیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ کے لیے نکلے، آپ روزہ رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔ شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس ؓ کہتے تھے: سفر میں جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : عسفان کے پاس ہی قدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) went out to Makkah, and he fasted until he came to ‘Usfan. Then he called for a cup and drank.” (One of the narrators) Shu’bah said: “(That was) in Ramadan. Ibn ‘Abbas used to say: Whoever wants to fast, may fast, and whoever wants to break may break his fast.” (Sahih)