باب: جو شخص رمضان المبارک میں گھر میں مو جود تھا اس نے روزہ رکھ لیاپھر سفر شروع کیا تو سفر میں وہ روزہ کھول سکتا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Concession Allowing one who starts fasting in Ramadan, then travels to break his fast)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2314.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے (فتح مکہ کا) سفر کیا تو روزے رکھتے گئے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو برتن منگوایا اور دن ئھڑے پیا تاکہ لوگ بھی آپ کو دیکھ لیں (اور روزہ کھول لیں)۔ پھر آپ نے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور مکہ فتح کر لیا۔ یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور کبھی نہیں بھی رکھا، لہٰذا جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد اس شخص کی تردید کرنا ہے جو اس مسافر کے لیے افطار کی رخصت کا قائل ہے جسے رمضان المبارک سفر کی حالت میں طلوع ہو، جس شخص کو رمضان المبارک کا آغاز گھر میں ہو جائے، وہ سفر میں روزہ چھوڑنے کا مجاز نہیں، نیز سفر شروع ہونے سے پہلے رکھا جانے والا روزہ سفر کے دوران میں افطار کرنا جائز نہیں۔ مذکورہ حدیث میں دونوں باتوں کا رد ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2315
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2313
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2316
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے (فتح مکہ کا) سفر کیا تو روزے رکھتے گئے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو برتن منگوایا اور دن ئھڑے پیا تاکہ لوگ بھی آپ کو دیکھ لیں (اور روزہ کھول لیں)۔ پھر آپ نے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور مکہ فتح کر لیا۔ یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور کبھی نہیں بھی رکھا، لہٰذا جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد اس شخص کی تردید کرنا ہے جو اس مسافر کے لیے افطار کی رخصت کا قائل ہے جسے رمضان المبارک سفر کی حالت میں طلوع ہو، جس شخص کو رمضان المبارک کا آغاز گھر میں ہو جائے، وہ سفر میں روزہ چھوڑنے کا مجاز نہیں، نیز سفر شروع ہونے سے پہلے رکھا جانے والا روزہ سفر کے دوران میں افطار کرنا جائز نہیں۔ مذکورہ حدیث میں دونوں باتوں کا رد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر کیا تو روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان پہنچے، پھر آپ نے (پانی سے بھرا) ایک برتن منگایا، اور دن ہی میں پیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے، یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے۔ تو آپ نے مکہ کو رمضان میں فتح کیا۔ عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا، اور روزہ توڑ بھی دیا ہے، تو جس کا جی چاہے روزہ رکھے، اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) traveled and fasted until he reached ‘Usfan, then he called for a cup and drank during the day when the people could see him. Then he fast until he reached and he conquered Makkah during Ramadhan.'' Ibn ‘Abbas said: “And the Messenger of Allah (ﷺ) fasted and broke his fast while traveling, so whoever wishes may fast, and whoever wishes may not fast.” (Sahih)