باب: نبیﷺآپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The fast of the Prophet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2368.
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ہر مہینے کے شروع سے تین دن کا روزہ رکھتے تھے اور جمعۃ المبارک کے دن کم ہی روزہ چھوڑتے تھے۔
تشریح:
(1) ”شروع سے“ یعنی کسی مہینے میں۔ اور بعض اوقات درمیان سے تین دن روزہ رکھتے تھے اور کبھی آخر مہینے سے بھی رکھ لیتے تھے۔ (2) ”جمعۃ المبارک کے دن۔“ یعنی جمعرات سمیت، ورنہ اکیلے جمعے کے روزے سے تو آپ نے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الصوم، حدیث: ۱۹۸۵، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۴) جمعرات کا روزہ آپ کا معمول تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2369
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2367
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2370
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کسی روایت میں صحابی حضرت ابن عباس ہیں، کسی میں حضرت عائشہؓاور کسی میں کوئی اور۔ یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ ایک ہی بات کئی کئی صحابہ کرام بیان کر سکتے ہیں بلکہ اس سے روایت کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ہر مہینے کے شروع سے تین دن کا روزہ رکھتے تھے اور جمعۃ المبارک کے دن کم ہی روزہ چھوڑتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”شروع سے“ یعنی کسی مہینے میں۔ اور بعض اوقات درمیان سے تین دن روزہ رکھتے تھے اور کبھی آخر مہینے سے بھی رکھ لیتے تھے۔ (2) ”جمعۃ المبارک کے دن۔“ یعنی جمعرات سمیت، ورنہ اکیلے جمعے کے روزے سے تو آپ نے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الصوم، حدیث: ۱۹۸۵، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۴) جمعرات کا روزہ آپ کا معمول تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر مہینے کے ابتدائی تین دنوں میں روزہ رکھتے تھے اور کم ہی ایسا ہوتا کہ آپ جمعہ کے دن روزہ سے نہ رہے ہوں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صحیح بخاری کی ایک حدیث (صوم/۱۹۸۴) میں خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے صراحت کے ساتھ ممانعت آئی ہے، تو اس حدیث کا مطلب بقول حافظ ابن حجر یہ ہے کہ اگر ان تین ایام بیض میں جمعہ آ پڑتا تو جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کے وجہ سے آپ روزہ نہیں توڑتے تھے، بلکہ رکھ لیتے تھے، ممانعت تو خاص ایک دن جمعہ کو روزہ رکھنے کی ہے، یا بقول حافظ عینی: ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر جمعہ کو روزہ رکھتے تھے، لیکن قابل قبول توجیہ حافظ ابن حجر کی ہی ہے، کیونکہ آپ تین دن ایام بیض کے روزہ تو رکھتے ہی تھے، اور پھر دو دن جمعہ کی مناسبت سے بھی رکھتے ہوں، یہ کہیں منقول نہیں ہے، یا پھر یہ کہا جائے کہ خاص اکیلے جمعہ کے دن کی ممانعت امت کے لیے ہے، اور روزہ رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin Mas’ud said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast three days in the middle of every month, and he rarely did not fast on Fridays.” (Hasan)