قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2427 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ بَكْرٍ عَنْ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ قَالَ قَالَ أَبِي جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَرْنَبٌ قَدْ شَوَاهَا وَخُبْزٌ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنِّي وَجَدْتُهَا تَدْمَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ لَا يَضُرُّ كُلُوا وَقَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ كُلْ قَالَ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ صَوْمُ مَاذَا قَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ قَالَ إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَعَلَيْكَ بِالْغُرِّ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الصَّوَابُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ وَقَعَ مِنْ الْكُتَّابِ ذَرٌّ فَقِيلَ أَبِي

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2427.   حضرت ابن حوتکیہ سے روایت ہے کہ میرے والد ( ؓ) نے فرمایا کہ ایک اعرابی رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا۔ اس کے پاس بھنا ہوا خرگوش تھا اور روٹیاں بھی تھیں۔ اس نے یہ سب کچھ نبیﷺ کے سامنے رکھ دیا، پھر کہا: میں نے اسے اس حالت میں پایا تھا کہ یہ (اس کا گوشت) خون آلود تھا۔ رسول اللہﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں، کھاؤ۔“ اور آپ نے اعرابی سے فرمایا: ”تو بھی کھا۔“ اس نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیسا روزہ؟“ اس نے کہا: مہینے کے تین روزے۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو نے یہ روزے رکھنے ہوں تو چاندنی راتوں کے دنوں کے روزے رکھا کر، یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو۔“ امام ابو عبدالرحمن نسائی ؓ نے فرمایا: ”صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابن حوتکیہ نے حضرت ابوذر ؓ سے سنی ہے، شاید کسی کاتب سے لفظ ذر (لکھنے سے) رہ گیا ہے اور اس نے ابی کہہ دیا ہے۔