باب: مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2428.
حضرت موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس (بھنا ہوا) خرگوش لے کر آیا۔ نبی ﷺ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ لانے والے شخص نے کہا کہ میں نے اس کے ساتھ خون دیکھا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا اور صحابہ کو کھانے کا حکم دیا۔ وہاں ایک شخص الگ بیٹھا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو کیوں نہیں کھاتا؟“ اس نے کہا: میرا روزہ ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو چاندنی راتوں: تیرہ، چودہ اور پندرہ (تاریخ) کے روزے کیوں نہیں رکھتا؟“
تشریح:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ روک لینا حرمت کی بنا پر نہیں تھا، ورنہ آپ صحابہ کو کھانے کا حکم نہ دیتے۔ طبعاً آپ نے پسند نہ کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچا لہسن وغیرہ بھی نہیں کھاتے تھے، حالانکہ وہ سب کے نزدیک حلال ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2429
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2427
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2430
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
موسیٰ بن طلحہ کے بعض شاگردوں نے ان کے استاد حضرت ابوہریرہ بتائے ہیں اور اس حدیث میں خرگوش کا قصہ ہے۔ اور بعض نے حضرت ابوذر لیکن اس روایت میں خرگوش کا ذکر نہیں، پھر بعض شاگردوں نے ان کے اور حضرت ابو ذر کے درمیان ابو الحوتکیہ کا واسطہ بیان کیا ہے اور بعض نے واسطہ بیان نہیں کیا۔ بعض شاگردوں نے اس روایت کو مرسل بھی بیان کیا ہے، یعنی کسی صحابی کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے روایت: 2430 اور 2431۔ ان طرق واسانید میں سے صحیح ترین طرق (سند) یحییٰ بن سام عن موسی بن طلحۃ عن ابی ذر والا طریق ہے۔ باقی تمام طرق ضعیف ہیں۔
حضرت موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس (بھنا ہوا) خرگوش لے کر آیا۔ نبی ﷺ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ لانے والے شخص نے کہا کہ میں نے اس کے ساتھ خون دیکھا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا اور صحابہ کو کھانے کا حکم دیا۔ وہاں ایک شخص الگ بیٹھا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو کیوں نہیں کھاتا؟“ اس نے کہا: میرا روزہ ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو چاندنی راتوں: تیرہ، چودہ اور پندرہ (تاریخ) کے روزے کیوں نہیں رکھتا؟“
حدیث حاشیہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ روک لینا حرمت کی بنا پر نہیں تھا، ورنہ آپ صحابہ کو کھانے کا حکم نہ دیتے۔ طبعاً آپ نے پسند نہ کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچا لہسن وغیرہ بھی نہیں کھاتے تھے، حالانکہ وہ سب کے نزدیک حلال ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس خرگوش لے کر آیا، آپ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس کے لانے والے نے کہا: میں نے اس کے ساتھ خون (حیض) دیکھا تھا (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ کھا لیں، ایک آدمی لوگوں سے الگ تھلگ بیٹھا ہوا تھا، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ”کیا بات ہے، تم الگ تھلگ کیوں بیٹھے ہو؟“ اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: ”پھر تم ایام بیض: تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو کیوں نہیں رکھتے۔؟“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Musa bin Talhah that a man brought a rabbit to the Prophet (ﷺ) , and the Prophet (ﷺ) stretched out his hand toward it, then the one who had brought it said: “I saw some blood on it.” So the Prophet (ﷺ) drew his hand back, but he told the people to eat. Among the people there was a man who held back. The Prophet (ﷺ) said: “What is the matter with you?” He said: “I am fasting.” The Prophet (ﷺ) said to him: “Why don’t you fast on the three days of Al-Bid the thirteenth, fourteenth and fifteenth?” (Hasan)