Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Obligation of Zakah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2437.
حضرت ابو مالک اشعری ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اچھی طرح وضو کرنا نصف ایمان ہے۔ الحمد للہ کہنا میزان (ترازو) کو بھر دیتا ہے۔ سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنا آسمان وزمین کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، زکاۃ (ایمان کی) دلیل ہے، صبر روشنی ہے اور قرآن مجید حجت ہے تیرے حق میں یا تیرے خلاف۔“
تشریح:
(1) ”نصف ایمان۔“ کیونکہ نماز ہی اصل دین ہے اور نماز وضو پر موقوف ہے جس نے وضو صحیح کر لیا، سمجھو نصف نماز پڑھ لی۔ یا نصف کی بجائے معنیٰ کیے جائیں: وضو ایمان کا اہم جز ہے۔ (2) ”بھر دیتے ہیں۔“ دونوں یا ان میں سے ہر ایک۔ بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کا ثواب پورا ہے، ناقص نہیں۔ (3) ”ترازو۔“ ہر چیز کا حساب لگانے کے لیے کوئی نہ کوئی آلہ ہوتا ہے۔ اعمال کا حساب بتلانے کے لیے بھی کوئی آلہ ہونا چاہیے، وہی میزان ہے، اس میں کوئی عقلی اشکال نہیں۔ (4) ”نور ہے۔“ یعنی نماز دل میں نور پیدا کرتی ہے اور بصیرت کو روشن کرتی ہے جس سے انسان زندگی کا صحیح راستہ جان سکتا ہے اور اس پر چل کر جنت تک پہنچ سکتا ہے یا قیامت کے دن نماز کے عوض نور نصیب ہوگا یا قبر میں نور ہوگا۔ (5) ”روشنی ہے۔“ یعنی صبر کے ساتھ انسان مصائب سے بحفاظت گزر جاتا ہے۔ گمراہیوں میں بھٹک نہیں جاتا یا آخرت میں روشنی نصیب ہوگی۔ (6) ”تیرے حق میں یا تیرے خلاف۔“ اگر قرآن مجید پر عمل کیا تو حق میں ورنہ خلاف کہ حق کا راستہ معلوم ہونے کے باوجود گمراہ رہا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2438
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2436
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2439
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو مالک اشعری ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اچھی طرح وضو کرنا نصف ایمان ہے۔ الحمد للہ کہنا میزان (ترازو) کو بھر دیتا ہے۔ سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنا آسمان وزمین کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، زکاۃ (ایمان کی) دلیل ہے، صبر روشنی ہے اور قرآن مجید حجت ہے تیرے حق میں یا تیرے خلاف۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”نصف ایمان۔“ کیونکہ نماز ہی اصل دین ہے اور نماز وضو پر موقوف ہے جس نے وضو صحیح کر لیا، سمجھو نصف نماز پڑھ لی۔ یا نصف کی بجائے معنیٰ کیے جائیں: وضو ایمان کا اہم جز ہے۔ (2) ”بھر دیتے ہیں۔“ دونوں یا ان میں سے ہر ایک۔ بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کا ثواب پورا ہے، ناقص نہیں۔ (3) ”ترازو۔“ ہر چیز کا حساب لگانے کے لیے کوئی نہ کوئی آلہ ہوتا ہے۔ اعمال کا حساب بتلانے کے لیے بھی کوئی آلہ ہونا چاہیے، وہی میزان ہے، اس میں کوئی عقلی اشکال نہیں۔ (4) ”نور ہے۔“ یعنی نماز دل میں نور پیدا کرتی ہے اور بصیرت کو روشن کرتی ہے جس سے انسان زندگی کا صحیح راستہ جان سکتا ہے اور اس پر چل کر جنت تک پہنچ سکتا ہے یا قیامت کے دن نماز کے عوض نور نصیب ہوگا یا قبر میں نور ہوگا۔ (5) ”روشنی ہے۔“ یعنی صبر کے ساتھ انسان مصائب سے بحفاظت گزر جاتا ہے۔ گمراہیوں میں بھٹک نہیں جاتا یا آخرت میں روشنی نصیب ہوگی۔ (6) ”تیرے حق میں یا تیرے خلاف۔“ اگر قرآن مجید پر عمل کیا تو حق میں ورنہ خلاف کہ حق کا راستہ معلوم ہونے کے باوجود گمراہ رہا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو مالک اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کامل وضو کرنا آدھا ایمان ہے، الحمدللہ ترازو کو بھر دیتا ہے۔ اور سبحان اللہ اور اللہ اکبر آسمانوں اور زمین کو (ثواب) سے بھر دیتے ہیں۔ اور نماز نور ہے، اور زکاۃ دلیل ہے، اور صبر روشنی ہے، اور قرآن حجت (دلیل) ہے تیرے حق میں بھی، اور تیرے خلاف بھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin Ghunim that Abu Malik Al-Ash’ari told him that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Isbagh Al-Wudu is half of faith; Alhamdu lillah (praise be to Allah) fills the balance; the Tasbih and the Takbir fill the heavens and Earth; Salah is light; the Zakah is a sign (of sincerity); patience is an illuminating torch; and the Qur’an is proof, either for you or against you.” (Sahih)