مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2515.
حضرت حسن بصری سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے بصرہ میں خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں کہا: اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو۔ لوگ (تعجب سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے تو آپ نے فرمایا: یہاں جو لوگ مدینہ منورہ سے آئے ہوئے ہیں، وہ اپنے (بصری) بھائیوں کی طرف اٹھ کر جائیں اور انھیں تعلیم دیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقۃ الفطر ہر چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام اور مذکر ومؤنث پر گندم کا نصف صاع اور کھجور یا جو کا ایک صاع مقرر فرمایا ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال کی وسعت عطا فرمائی ہے تو تم بھی وسعت اختیار کرو، یعنی گندم ہو یا کوئی اور غلہ، سب میں سے پورا صاع ہی دو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2516
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2514
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2517
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت حسن بصری سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے بصرہ میں خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں کہا: اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو۔ لوگ (تعجب سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے تو آپ نے فرمایا: یہاں جو لوگ مدینہ منورہ سے آئے ہوئے ہیں، وہ اپنے (بصری) بھائیوں کی طرف اٹھ کر جائیں اور انھیں تعلیم دیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقۃ الفطر ہر چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام اور مذکر ومؤنث پر گندم کا نصف صاع اور کھجور یا جو کا ایک صاع مقرر فرمایا ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال کی وسعت عطا فرمائی ہے تو تم بھی وسعت اختیار کرو، یعنی گندم ہو یا کوئی اور غلہ، سب میں سے پورا صاع ہی دو۔
حدیث حاشیہ:
فوائد کے لیے دیکھیے حدیث نمبر 2510-
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حسن (حسن بصریٰ) سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ نے بصرہ میں خطبہ دیا، تو انہوں نے کہا: تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ دو (یعنی صدقہ فطر نکالو) تو لوگ ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ تو انہوں نے کہا: یہاں اہل مدینہ میں سے کون کون ہیں؟ تم لوگ اٹھو، اور اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، انہیں بتاؤ، کیونکہ وہ لوگ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر چھوٹے، بڑے، آزاد اور غلام، مذکر اور مونث پر آدھا صاع گی ہوں، یا ایک صاع کھجور، یا جو فرض کیا ہے۔ حسن کہتے ہیں: علی ؓ نے کہا: رہی بات جب اللہ نے تمہیں وسعت و فراخی دے رکھی ہو تو تم بھی وسعت و فراخی کا مظاہرہ کرو۔ گیہوں وغیرہ (نصف صاع کے بجائے) ایک صاع دو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al-Hasan that Ibn 'Abbas delivered a Khutbah in Al-Basrah and said: "Give Zakah of your fast." The people started looking at one another. So he said: "Whoever is here of the people of Al-Madinah, get up and teach your brothers, for they do not know that the Messenger of Allah has enjoined Salaqatul Fitr upon young and old, free and slave, male and female; half a Sa' of wheat or a Sa' of dates or barely." Al-Hasan said: 'If Allah has given you more, then give more generously of wheat or something else.