قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ أَيَّتُهُمَا الْيَدُ الْعُلْيَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2532 .   أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّكَ وَأَبَاكَ وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ مُخْتَصَرٌ

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: او پر والا ہاتھ کون سا ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2532.   حضرت طارق محاربی ؓ سے مروی ہے کہ ہم مدینہ منورہ آئے تو رسول اللہﷺ منبر پر کھڑے لو گوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ آپ فرما رہے تھے: ”دینے والے کا ہاتھ اونچا ہوتا ہے اور سب سے پہلے تو اسے دے جس کا تو ذمے دار ہے۔ اپنی ماں کو دے، اپنے باپ کو دے، اپنی بہن کو دے، اپنے بھائی کو دے، پھر اپنے قریبی رشتے دار کو دے، پھر اپنے پڑوسی کو دے۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔