Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Which Kind Of Charity Is Best?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2542.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ سے ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو اس حال میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو اور مال کا خواہش مند ہو۔ زندگی کی امید رکھتا ہو اور فقر سے ڈرتا ہو۔“
تشریح:
جب انسان خود مال کی خواہش رکھتا ہو، ضرورت مند بھی ہو اور زندگی کی بھی امید ہو تو اس وقت صدقہ کرنا افضل ہے، لیکن جب مال زیادہ ہو یا زندگی کی امید نہ ہو، قریب الوفات ہو تو خرچ کرنے کی وہ فضیلت نہیں۔ گویا اللہ کے نزدیک گنتی کے بجائے وہ دلی حالت معتبر ہے جس کے ساتھ صدقہ کیا جاتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2543
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2541
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2543
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ سے ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو اس حال میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو اور مال کا خواہش مند ہو۔ زندگی کی امید رکھتا ہو اور فقر سے ڈرتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
جب انسان خود مال کی خواہش رکھتا ہو، ضرورت مند بھی ہو اور زندگی کی بھی امید ہو تو اس وقت صدقہ کرنا افضل ہے، لیکن جب مال زیادہ ہو یا زندگی کی امید نہ ہو، قریب الوفات ہو تو خرچ کرنے کی وہ فضیلت نہیں۔ گویا اللہ کے نزدیک گنتی کے بجائے وہ دلی حالت معتبر ہے جس کے ساتھ صدقہ کیا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کا صدقہ دینا افضل ہے جب تم تندرست ہو اور تمہیں دولت کی حرص ہو اور تم عیش و راحت کی آرزو رکھتے ہو اور محتاجی سے ڈرتے ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “A man said: ‘Messenger of Allah (ﷺ), which kind of charity is best?’ He said: ‘Giving charity when you are in good health, and feeling stingy, hoping for a long life and fearing poverty.” (Sahih)