کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی کے لیے کھاتے وقت وضو کرنا مستحب ہے
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: The Junub Person Performing Wudu’ When He Wants To Eat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
255.
حضرت عائشہ ؓ بیان فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ اور عمرو نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب جنابت کی حالت میں کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو فرما لیتے۔ عمرو نے اپنی حدیث میں یہ لفظ زیادہ بیان کیے کہ نماز والا وضو فرما لیتے تھے۔
تشریح:
(1) یہ وضو ضروری نہیں، مستحب ہے کیونکہ ایک روایت میں [لا یمس ماء]’’پانی نہ چھوتے تھے۔‘‘(مسند أحمد: ۴۳/۶) کے الفاظ بھی ہیں۔ اگرچہ یہ وضو جنبی کو پاک تو نہیں کرے گا مگر صفائی جس قدر بھی ہوسکے، اچھی بات ہے۔ (2) امام نسائی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں کہ جب اس حدیث کو حمید بیان کرتا ہے تو [کان النبي صلی اللہ علیه وسلم] کہتا ہے جبکہ عمرو نے اپنی سند میں [کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم] کہا ہے۔ یہ ہے محدثین رحہم اللہ کا نقل سند میں حزم و احتیاط۔ رہا الفاظ حدیث کا ضبط و اتقان تو اس میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔ رحمھم اللہ رحمة واسعة.
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 674 :
أخرجه النسائي ( 1 / 50 ) : أخبرنا محمد بن عبيد بن محمد قال : حدثنا عبد الله
بن المبارك عن يونس عن الزهري عن أبي سلمة عن عائشة رضي الله عنها :
" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ... " .
قلت : و هذا إسناد صحيح رجاله ثقات رجال الشيخين غير محمد بن عبيد و هو
أبو جعفر أو أبو يعلى النحاس الكوفي و هو صدوق .
و تابعه سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن يونس به .
أخرجه النسائي و في " الكبرى " أيضا ( ق 65 / 2 ) .
و سويد بن نصر ثقة . و تابعه علي بن إسحاق قال : أنبأنا عبد الله به . و تابعه
محمد بن بكر قال : أنبأنا يونس به . أخرجه أحمد ( 6 / 118 - 119 ، 119 )
فالحديث صحيح على شرطهما ، و قد صححه ابن حبان ( 231 ) .
قلت : و هذا حديث عزيز جيد ، فيه سنية غسل اليدين قبل الطعام فهو يغني عن
الحديث المشهور في الباب بلفظ :
" بركة الطعام الوضوء قبله و بعده " .
و قد تكلمنا عليه في " الأحاديث الضعيفة " ( رقم 168 ) .
حضرت عائشہ ؓ بیان فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ اور عمرو نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب جنابت کی حالت میں کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو فرما لیتے۔ عمرو نے اپنی حدیث میں یہ لفظ زیادہ بیان کیے کہ نماز والا وضو فرما لیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ وضو ضروری نہیں، مستحب ہے کیونکہ ایک روایت میں [لا یمس ماء]’’پانی نہ چھوتے تھے۔‘‘(مسند أحمد: ۴۳/۶) کے الفاظ بھی ہیں۔ اگرچہ یہ وضو جنبی کو پاک تو نہیں کرے گا مگر صفائی جس قدر بھی ہوسکے، اچھی بات ہے۔ (2) امام نسائی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں کہ جب اس حدیث کو حمید بیان کرتا ہے تو [کان النبي صلی اللہ علیه وسلم] کہتا ہے جبکہ عمرو نے اپنی سند میں [کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم] کہا ہے۔ یہ ہے محدثین رحہم اللہ کا نقل سند میں حزم و احتیاط۔ رہا الفاظ حدیث کا ضبط و اتقان تو اس میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔ رحمھم اللہ رحمة واسعة.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ (اور عمرو کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ) جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے تو وضو کرتے، اور عمرو نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ” آپ ﷺ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “If the Prophet (ﷺ) “ — (one of the narrators) ‘Amr said: “If the Messenger of Allah (ﷺ) “ — “wanted to eat or sleep while he was Junub, he would perform Wudu’.” In his narration, ‘Amr (one of the narrators) added: “Wudu’ was for prayer.” (Sahih)