Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Interceding For (Someone To Be Given) Charity)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2557.
حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک آدمی مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے اور میں انکار کر دیتا ہوں تاکہ تم سفارش کر کے ثواب حاصل کرو۔“ تحقیق رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”سفارش کیا کرو، تمھیں ثواب ملے گا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 449 :
أخرجه أبو داود ( 5132 ) و النسائي ( 1 / 356 ) و الخرائطي في " مكارم الأخلاق
" ( ص 75 ) عن سفيان بن عيينة عن عمرو بن دينار عن وهب بن منبه عن أخيه عن
معاوية بن أبي سفيان أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : فذكره .
قلت : و هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين ، و قد أخرجاه بنحو من حديث أبي موسى
الأشعري ، و قد أخرجه عنه الثلاثة المذكورون أيضا و الترمذي ( 2 / 112 ) و قال
: " حديث حسن صحيح " . و أحمد ( 4 / 400 - 409 - 413 ) و الخطيب في " التاريخ "
( 2 / 5 ) . و لفظ حديث الترجمة عند النسائي : إن رجل ليسألني الشيء فأمنعه حتى
تشفعوا فيه فتؤجروا ، اشفعوا تؤجروا " . و عزاه السيوطي في " الجامع الصغير "
للطبراني في " الكبير " فقصر ، و سكت عليه المناوي .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2558
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2556
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2558
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک آدمی مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے اور میں انکار کر دیتا ہوں تاکہ تم سفارش کر کے ثواب حاصل کرو۔“ تحقیق رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”سفارش کیا کرو، تمھیں ثواب ملے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آدمی کوئی چیز مجھ سے مانگتا ہے تو میں نہیں دیتا، تاکہ تم اس سلسلہ میں سفارش کرو، اور سفارش کرنے کا اجر پاؤ“، نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سفارش کرو تمہیں سفارش کا اجر (ثواب) دیا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Muawiyah bin Sufyan that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “A man may come and ask for something, and I refuse until you intercede, so that you will be rewarded.” And the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Intercede and you will be rewarded.” (Sahih)