Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The virtue of Hajj)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2624.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان۔“ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد۔“ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”پھر حج مبرور۔“
تشریح:
(1) افضل عمل کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ دراصل احوال واشخاص کے لحاظ سے افضل کام مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض حالات میں ذکر اللہ افضل ہے اور بعض حالات میں جہاد۔ اسی طرح کسی شخص کے لحاظ سے صدقہ افضل ہے اور کسی شخص کے لحاظ سے نماز بروقت پڑھنا وغیرہ، لہٰذا اسے اختلاف نہ سمجھا جائے۔ (2) ایمان بھی ایک عمل ہے کیونکہ صحابی نے پوچھا تھا کہ افضل عمل کون سا ہے؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2625
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2623
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2625
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان۔“ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد۔“ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”پھر حج مبرور۔“
حدیث حاشیہ:
(1) افضل عمل کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ دراصل احوال واشخاص کے لحاظ سے افضل کام مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض حالات میں ذکر اللہ افضل ہے اور بعض حالات میں جہاد۔ اسی طرح کسی شخص کے لحاظ سے صدقہ افضل ہے اور کسی شخص کے لحاظ سے نماز بروقت پڑھنا وغیرہ، لہٰذا اسے اختلاف نہ سمجھا جائے۔ (2) ایمان بھی ایک عمل ہے کیونکہ صحابی نے پوچھا تھا کہ افضل عمل کون سا ہے؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔“
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا“، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”پھر حج مبرور (مقبول)۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حج مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو بعض کہتے ہیں کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے جملہ شرائط و آداب کا التزام کیا گیا ہو اور ایک قول یہ ہے کہ حج مبرور سے مراد حج مقبول ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد وہ انسان عبادت گزار بن جائے جب کہ اس سے پہلے وہ غافل تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “A man asked the Prophet (ﷺ), which deed is best?’ He said: ‘Faith in Allah.’ He said: ‘Then what?’ He said: ‘Jihad in the cause of Allah.’ He said: ‘Then what?’ He said: ‘Then Hajj Al-Mabrur.” (Sahih)