Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Comparison of Making Up Hajj With Paying Off A debt)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2638.
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ خثعم قبیلے کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: میرے والد انتہائی بوڑھے ہیں۔ وہ سوار نہیں ہو سکتے۔ اور اللہ کے فریضہ حج نے انھیں آ لیا ہے۔ کیا ان کی طرف سے حج کرنا ان کو کفایت کر جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تو اس کا سب سے بڑا بیٹا ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”تو بتا اگر تیرے والد کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس کی طرف سے حج بھی کر۔“
تشریح:
(1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی روایت معناً صحیح ہے، تاہم راجح اور درست بات یہ ہے کہ [اَنْتَ اَکْبَرُ وَلَدِہِ] کے علاوہ باقی روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲۶/ ۴۷،۴۸) (2) حج بدل کے لیے یہ ضروری نہیں کہ بڑا بیٹا ہی کرے بلکہ کوئی بیٹا بھی بلکہ بھائی حتیٰ کہ عام قرابت دار بھی حج بدل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ اس بارے میں آنے والی دیگر روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے۔ (دیگر مباحث کے لیے دیکھیے، روایات: ۲۶۳۳، ۲۲۳۶)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2639
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2637
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2639
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ خثعم قبیلے کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: میرے والد انتہائی بوڑھے ہیں۔ وہ سوار نہیں ہو سکتے۔ اور اللہ کے فریضہ حج نے انھیں آ لیا ہے۔ کیا ان کی طرف سے حج کرنا ان کو کفایت کر جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تو اس کا سب سے بڑا بیٹا ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”تو بتا اگر تیرے والد کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس کی طرف سے حج بھی کر۔“
حدیث حاشیہ:
(1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی روایت معناً صحیح ہے، تاہم راجح اور درست بات یہ ہے کہ [اَنْتَ اَکْبَرُ وَلَدِہِ] کے علاوہ باقی روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲۶/ ۴۷،۴۸) (2) حج بدل کے لیے یہ ضروری نہیں کہ بڑا بیٹا ہی کرے بلکہ کوئی بیٹا بھی بلکہ بھائی حتیٰ کہ عام قرابت دار بھی حج بدل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ اس بارے میں آنے والی دیگر روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے۔ (دیگر مباحث کے لیے دیکھیے، روایات: ۲۶۳۳، ۲۲۳۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ سواری پر چڑھ نہیں سکتے، اور حج کا فریضہ ان پر عائد ہو چکا ہے، میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو کیا وہ ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم ان کے بڑے بیٹے ہو؟“ اس نے کہا: جی ہاں (میں ان کا بڑا بیٹا ہوں) آپ نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے؟“ اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: ”تو تم ان کی طرف سے حج ادا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin Az-Zubair said: "A man from Khath'am came to the Messenger of Allah and said: 'My father is an old man who cannot ride, and the command of Allah to perform Hajj has come. Will it be good enough if I perform Hajj on his behalf?' He said: 'Are you the oldest of his children?' He said: 'Yes.' He said: 'Don't you think that if he owed a debt you would pay it off?, He' said: 'Yes.' He said: 'Then perform Hajj on his behalf.'''(Daif)