Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Comparison of Making Up Hajj With Paying Off A debt)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2640.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا کہ میرے باپ پر حج فرض ہے مگر وہ انتہائی بوڑھے ہیں۔ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے۔ اور اگر میں انھیں (پالان پر) باندھ دوں تو خطرہ ہے کہ وہ مر جائیں گے، تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ”بتاؤ اگر اس پر قرض ہوتا اور تم ادا کرتے تو کیا اسے کفایت کرتا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تم اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو۔“
تشریح:
مذکورہ روایت میں ہے کہ سوال کرنے والا مرد تھا جبکہ اس سے قبل حدیث نمبر: ۲۶۳۸، ۲۶۳۶ اور اس کے بعد حدیث: ۲۶۶۲، ۲۶۴۳ وغیرہ میں مذکورہ ہے کہ سوال کرنے والی عورت تھی، تاہم راجح اور درست بات یہ ہے کہ سوال کرنے والی عورت ہی تھی اور [الرجل] ”مرد“ کے الفاظ شاذ یا منکر ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن النسائي للألباني، حدیث: ۲۶۳۹)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2641
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2639
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2641
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا کہ میرے باپ پر حج فرض ہے مگر وہ انتہائی بوڑھے ہیں۔ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے۔ اور اگر میں انھیں (پالان پر) باندھ دوں تو خطرہ ہے کہ وہ مر جائیں گے، تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ”بتاؤ اگر اس پر قرض ہوتا اور تم ادا کرتے تو کیا اسے کفایت کرتا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تم اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو۔“
حدیث حاشیہ:
مذکورہ روایت میں ہے کہ سوال کرنے والا مرد تھا جبکہ اس سے قبل حدیث نمبر: ۲۶۳۸، ۲۶۳۶ اور اس کے بعد حدیث: ۲۶۶۲، ۲۶۴۳ وغیرہ میں مذکورہ ہے کہ سوال کرنے والی عورت تھی، تاہم راجح اور درست بات یہ ہے کہ سوال کرنے والی عورت ہی تھی اور [الرجل] ”مرد“ کے الفاظ شاذ یا منکر ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن النسائي للألباني، حدیث: ۲۶۳۹)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: میرے باپ کو (فریضہ) حج نے اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اپنی سواری پر ٹک نہیں سکتے، اگر میں انہیں سواری پر بٹھا کر باندھ دوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں مر نہ جائیں۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو اسے ادا کرتے، تو وہ کافی ہو جاتا“؟ اس نے کہا: ہاں (کافی ہو جاتا) آپ نے فرمایا: ”پھر اپنے باپ کی طرف سے حج کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Abbas that a man asked the Prophet (ﷺ) “The (command of) Hajj has come while my father is an old man and cannot sit firmly in his saddle; if I tie him (to the saddle) I fear that he will die. Can I perform Hajj on his behalf?” He said: “Don’t you think that if your father owed a debt and you paid it off, that would be good enough?” He said: “Yes.” He said: “Then perform Hajj on behalf of your father.” (Hasan)
حدیث حاشیہ:
الحكم على الحديث
اسم العالم
الحكم
١. فضيلة الشيخ الإمام محمد ناصر الدين الألباني
شاذ أو منكر بذكر الرجل ، و المحفوظ : أن السائل امرأة كما تقدم قبل بابين و يأتي بعده