Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Khluq for Men)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2709.
حضرت یعلیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا۔ اس نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا لیکن اس نے سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور خلوق (خوشبو) لگا رکھی تھی۔ اس نے آپ سے کہا: میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کیا کروں؟ نبیﷺ نے فرمایا: ”تو حج میں کیا کرتا تھا؟“ اس نے کہا: میں اس (سلے ہوئے کپڑے) سے بچتا تھا اور اس (خوشبو) کو دھو دیا کرتا تھا۔ اپ نے فرمایا: ”جو تو حج میں کرتا تھا، وہی عمرے میں کر۔“
تشریح:
(1) اس شخص کا خیال تھا کہ یہ پابندیاں صرف حج میں ہیں، عمرے میں نہیں کیونکہ یہ اس کے مقابلے میں کم مرتبے والا ہے۔ آپ نے فرمایا: کہ دونوں کے احرام میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں میں پابندیاں ایک جیسی ہیں۔ احرام، حج اور عمرہ وغیرہ شریعت اسلامیہ سے پہلے بھی عرب میں رائج تھے۔ اور یہ پابندیاں بھی معروف تھیں اور یہ سابقہ انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات تھیں۔ (2) ”خلوق“ یہ بھی ایک رنگ دار خوشبو ہے زعفران کی طرح لہٰذا اس کا حکم ہر لحاظ سے زعفران کی طرح ہے، یعنی مردوں کے لیے ہر حال میں منع ہے اور عورتوں کے لیے صرف احرام میں ممنوع ہے۔ اس کے علاوہ جائز ہے۔ (3) ”وہی عمرے میں کر۔“ یہاں حج اور عمرے کے افعال مراد نہیں بلکہ صرف احرام مراد ہے، یعنی دونوں کا احرام ایک جیسا ہوتا ہے۔ (4) چونکہ وہ شخص شرعی احکام سے ناواقف تھا، اس لیے اسے معذور تصور فرمایا۔ اب بھی کسی سے لا علمی کی بنا پر اس قسم کی کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو ان شاء اللہ معذور ہوگا۔ واللہ أعلم
حضرت یعلیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا۔ اس نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا لیکن اس نے سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور خلوق (خوشبو) لگا رکھی تھی۔ اس نے آپ سے کہا: میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کیا کروں؟ نبیﷺ نے فرمایا: ”تو حج میں کیا کرتا تھا؟“ اس نے کہا: میں اس (سلے ہوئے کپڑے) سے بچتا تھا اور اس (خوشبو) کو دھو دیا کرتا تھا۔ اپ نے فرمایا: ”جو تو حج میں کرتا تھا، وہی عمرے میں کر۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس شخص کا خیال تھا کہ یہ پابندیاں صرف حج میں ہیں، عمرے میں نہیں کیونکہ یہ اس کے مقابلے میں کم مرتبے والا ہے۔ آپ نے فرمایا: کہ دونوں کے احرام میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں میں پابندیاں ایک جیسی ہیں۔ احرام، حج اور عمرہ وغیرہ شریعت اسلامیہ سے پہلے بھی عرب میں رائج تھے۔ اور یہ پابندیاں بھی معروف تھیں اور یہ سابقہ انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات تھیں۔ (2) ”خلوق“ یہ بھی ایک رنگ دار خوشبو ہے زعفران کی طرح لہٰذا اس کا حکم ہر لحاظ سے زعفران کی طرح ہے، یعنی مردوں کے لیے ہر حال میں منع ہے اور عورتوں کے لیے صرف احرام میں ممنوع ہے۔ اس کے علاوہ جائز ہے۔ (3) ”وہی عمرے میں کر۔“ یہاں حج اور عمرے کے افعال مراد نہیں بلکہ صرف احرام مراد ہے، یعنی دونوں کا احرام ایک جیسا ہوتا ہے۔ (4) چونکہ وہ شخص شرعی احکام سے ناواقف تھا، اس لیے اسے معذور تصور فرمایا۔ اب بھی کسی سے لا علمی کی بنا پر اس قسم کی کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو ان شاء اللہ معذور ہوگا۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص عمرہ کا احرام باندھے ہوئے، سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے اور خلوق لگائے ہوئے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، وہ عمرہ کا احرام باندھے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھا، اور خلوق میں لت پت تھا، تو اس نے عرض کیا: میں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا ہے تو میں کیا کروں؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”وہی کرو جو حج میں کرتے ہو“، اس نے کہا: میں (حج میں) اس سے بچتا تھا، اور اسے دھو ڈالتا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو تم حج میں کرتے تھے وہی اپنے عمرہ میں بھی کرو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”خلوق“ ایک معروف خوشبو ہے جو زعفران ملا کر بنائی جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Safwan bin Ya’la that his father said: “A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) when he was in Al-Ji’ranah wearing a Jubbah, and having applied Khauq to his beard and head. He said: ‘Messenger of Allah (ﷺ)! I have entered Ihram for ‘Umrah and I am as you see.’ He said: ‘Take off the Jubbah and wash off the perfume, and whatever you would do for Hajj, do it for ‘Umrah.” (Sahih)