قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ مَا يَفْعَلُ مَنْ حُبِسَ عَنِ الْحَجِّ وَلَمْ يَكُنِ اشْتَرَطَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2770 .   أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ مَا حَسْبُكُمْ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ فَإِنْ حَبَسَ أَحَدَكُمْ حَابِسٌ فَلْيَأْتِ الْبَيْتَ فَلْيَطُفْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لِيَحْلِقْ أَوْ يُقَصِّرْ ثُمَّ لِيُحْلِلْ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ

سنن نسائی:

کتاب: مواقیت کا بیان 

  (

باب: جس شخص نے شرط نہیں لگائی ‘وہ حج سے روک دیا جائے تو کیا کرے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2770.   حضرت سالم اپنے والد (ابن عمر) کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ وہ حج کے احرام میں شرط لگانے کا انکار کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے: کیا تمھیں تمہارے نبیﷺ کی سنتی کافی نہیں؟ کہ آپ نے شرط نہیں لگائی۔ اگر تم میں سے کسی کو کوئی رکاوٹ پیش آجائے تو (جب موقع ملے) بیت اللہ آئے، اس کا طواف کرے، صفا مروہ کے درمیان سعی کرے، پھر سر منڈوائے یا بال کٹوا لے، پھر حلال ہو جائے اور اس پر آئندہ سال حج ہوگا۔