باب: محرم فوت ہو جائے تو اسے کتنے کپڑوں میں کفن دیا جائے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: In How Many Sheets Should The Muhrim Be Shrouded If He Dies?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2854.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک محرم آدمی اپنی اونٹنی سے گر پڑا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا تو نبیﷺ نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو۔“ پھر اس کے بعد فرمایا: ”اس کا سر ننگا رہے اور اسے خوشبو نہ لگانا کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک پڑھتا اٹھے گا۔“ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا کہ میں نے دس سال بعد اس (استاد ابوالبشر) سے پھر یہ حدیث پوچھی تو انھوں نے اسی طرح بیان کیا جس طرح (دس سال پہلے) وہ یہ حدیث بیان کرتے تھے، صرف اتنا زیادہ کہا: ”اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھانپو۔“
تشریح:
عام میت کو بھی دو کپڑوں میں کفنایا جا سکتا ہے۔ تیسرا کپڑا ضروری نہیں، مستحب ہے تاکہ اس کا چہرہ وغیرہ ڈھانپا جا سکے، مگر محرم کے لیے چونکہ احرام کی حالت میں باقی رکھنا ضروری ہے، لہٰذا وہاں تیسرے کپڑے، یعنی لفافے کی ضرورت ہی نہیں تاکہ سر اور چہرہ ننگا رہ سکے۔ ویسے بھی محرم کا احرام دو دو کپڑوں ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا اس کے کفن میں بھی دو کپڑے ہی مسنون ہیں۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک محرم آدمی اپنی اونٹنی سے گر پڑا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا تو نبیﷺ نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو۔“ پھر اس کے بعد فرمایا: ”اس کا سر ننگا رہے اور اسے خوشبو نہ لگانا کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک پڑھتا اٹھے گا۔“ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا کہ میں نے دس سال بعد اس (استاد ابوالبشر) سے پھر یہ حدیث پوچھی تو انھوں نے اسی طرح بیان کیا جس طرح (دس سال پہلے) وہ یہ حدیث بیان کرتے تھے، صرف اتنا زیادہ کہا: ”اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھانپو۔“
حدیث حاشیہ:
عام میت کو بھی دو کپڑوں میں کفنایا جا سکتا ہے۔ تیسرا کپڑا ضروری نہیں، مستحب ہے تاکہ اس کا چہرہ وغیرہ ڈھانپا جا سکے، مگر محرم کے لیے چونکہ احرام کی حالت میں باقی رکھنا ضروری ہے، لہٰذا وہاں تیسرے کپڑے، یعنی لفافے کی ضرورت ہی نہیں تاکہ سر اور چہرہ ننگا رہ سکے۔ ویسے بھی محرم کا احرام دو دو کپڑوں ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا اس کے کفن میں بھی دو کپڑے ہی مسنون ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک محرم اپنی اونٹنی سے گر گیا، تو اس کی گردن ٹوٹ گئی، ذکر کیا گیا کہ وہ مر گیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور دو کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو“، اس کے بعد یہ بھی فرمایا: ”اس کا سر کفن سے باہر رہے“، فرمایا: ”اور اسے کوئی خوشبو نہ لگانا کیونکہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔“ شعبہ (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی اپنے استاد ابوبشر سے) دس سال بعد پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث اسی طرح بیان کی جیسے پہلے کی تھی البتہ انہوں نے (اس بار اتنا مزید) کہا کہ ”اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that a man in Ihram was thrown by his she-camel and his neck was broken. It was said that he had died, so the Prophet (ﷺ) said: “Wash him with water and lotus leaves, and shroud him in two cloths.” Then he said: “Do not put any perfume on him for he will be raised on the Day of Resurrection reciting the Talbiyah.” Shu’bah said: “Ten years later, I asked him (the narrator Abu Bishr) about that. And he narrated the Hadith as he had the first time, except that he said: ‘And do not cover his face and head.” (Sahih)