باب: محرم فوت ہو جائے تو اس کے چہرے اور سر کو ڈھانپنے کی ممانعت
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Prohibition Of Covering The Face Or Head Of The Muhrim If He Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2857.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کر رہا تھا۔ اسے اس کے اونٹ نے گرا دیا اور وہ مر گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے غسل دیا جائے، دو کپڑوں میں کفن دیا جائے اور اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھانپا جائے کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھے گا۔“
تشریح:
یہ حدیث تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے حدیث: ۲۸۱۴۔ صحابہ میں سے حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم اسی بات کے قائل ہیں۔ فقہاء میں سے امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ کا مسلک بھی یہی ہے مگر امام مالک، امام ابوحنیفہ اور اوزاعی رحمہم اللہ اس حدیث کے قائل نہیں کیونکہ ان کے نزدیک موت کے ساتھ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں، لہٰذا احرام بھی ختم ہوگیا، مگر صریح فرمان کے مقابلے میں قیاس درست نہیں۔ شارع علیہ السلام کو تخصیص کا حق حاصل ہے۔ بہت سی عام ایسی آیات و احادیث ہیں جن کی تخصیص رسول اللہﷺ نے فرمائی اور ان بزرگوں نے قبول فرمائی تو یہاں تخصیص پر اعتراض کیوں؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ﴾(الحشر۵۹: ۷)”رسول تمھیں جو دے، وہ لے لو۔“
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کر رہا تھا۔ اسے اس کے اونٹ نے گرا دیا اور وہ مر گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے غسل دیا جائے، دو کپڑوں میں کفن دیا جائے اور اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھانپا جائے کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھے گا۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے حدیث: ۲۸۱۴۔ صحابہ میں سے حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم اسی بات کے قائل ہیں۔ فقہاء میں سے امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ کا مسلک بھی یہی ہے مگر امام مالک، امام ابوحنیفہ اور اوزاعی رحمہم اللہ اس حدیث کے قائل نہیں کیونکہ ان کے نزدیک موت کے ساتھ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں، لہٰذا احرام بھی ختم ہوگیا، مگر صریح فرمان کے مقابلے میں قیاس درست نہیں۔ شارع علیہ السلام کو تخصیص کا حق حاصل ہے۔ بہت سی عام ایسی آیات و احادیث ہیں جن کی تخصیص رسول اللہﷺ نے فرمائی اور ان بزرگوں نے قبول فرمائی تو یہاں تخصیص پر اعتراض کیوں؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ﴾(الحشر۵۹: ۷)”رسول تمھیں جو دے، وہ لے لو۔“
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کر رہا تھا کہ اس کے اونٹ نے اسے گرا دیا جس سے وہ مر گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے غسل دیا جائے، اور دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دیا جائے، اور اس کا سر اور چہرہ نہ ڈھانپا جائے، کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that a man was performing Hajj with the Messenger of Allah (ﷺ) and his she-camel threw him and he died. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Wash him and shroud him in two garments, and do not cover his head or his face, for he will be raised on the Day of Resurrection reciting Talbiyah.” (Sahih)