Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Entering Makkah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2862.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو مقام ذو طویٰ میں رات گزارتے حتیٰ کہ وہیں صبح کی نماز پڑھتے۔ اور رسول اللہﷺ کے وہاں نماز پڑھنے کی جگہ ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی۔ اس مسجد والی جگہ میں نہیں جو وہاں بعد میں بنائی گئی بلکہ اس سے کچھ نیچے ایک سخت ٹیلے پر۔
تشریح:
(۱) ’’ذوطویٰ‘‘ مکہ مکرمہ کے بالکل قریب ایک مقام ہے، بلکہ اب مکہ مکرمہ ہی میں ہے، وہاں آپ رات گزارتے۔ صبح کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے، مگر ایسا کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات اور زمانے کے تقاضے کے مطابق ہے۔ وقت فارغ ہے تو آپ بے شک رات وہاں ٹھہریں لیکن اگر وقت کی قلت ہے تو ٹھہرنا ضروری نہیں۔ اس سے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (۲) ”اس مسجد والی جگہ نہیں“ جس وقت رسول اللہﷺ نے حج اور عمرے کیے تھے، اس وقت راستے میں کوئی مسجد نہیں تھی حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں بھی نہیں تھی، پھر جہاں جہاں آپ نے قیام فرمایا اور نمازیں پڑھیں، لوگوں نے تبرکاً وہاں مساجد بنا لیں۔ کوئی مسجد تو عین آپ کی نماز والی جگہ بنائی گئی اور بعض مساجد قریب کی جگہ میں۔ ممکن ہے صحیح جگہ کا پتا نہ چلا ہو یا اصل جگہ مسجد بن نہ سکتی ہو، وغیرہ۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو مقام ذو طویٰ میں رات گزارتے حتیٰ کہ وہیں صبح کی نماز پڑھتے۔ اور رسول اللہﷺ کے وہاں نماز پڑھنے کی جگہ ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی۔ اس مسجد والی جگہ میں نہیں جو وہاں بعد میں بنائی گئی بلکہ اس سے کچھ نیچے ایک سخت ٹیلے پر۔
حدیث حاشیہ:
(۱) ’’ذوطویٰ‘‘ مکہ مکرمہ کے بالکل قریب ایک مقام ہے، بلکہ اب مکہ مکرمہ ہی میں ہے، وہاں آپ رات گزارتے۔ صبح کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے، مگر ایسا کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات اور زمانے کے تقاضے کے مطابق ہے۔ وقت فارغ ہے تو آپ بے شک رات وہاں ٹھہریں لیکن اگر وقت کی قلت ہے تو ٹھہرنا ضروری نہیں۔ اس سے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (۲) ”اس مسجد والی جگہ نہیں“ جس وقت رسول اللہﷺ نے حج اور عمرے کیے تھے، اس وقت راستے میں کوئی مسجد نہیں تھی حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں بھی نہیں تھی، پھر جہاں جہاں آپ نے قیام فرمایا اور نمازیں پڑھیں، لوگوں نے تبرکاً وہاں مساجد بنا لیں۔ کوئی مسجد تو عین آپ کی نماز والی جگہ بنائی گئی اور بعض مساجد قریب کی جگہ میں۔ ممکن ہے صحیح جگہ کا پتا نہ چلا ہو یا اصل جگہ مسجد بن نہ سکتی ہو، وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ذی طویٰ میں اترتے اور وہیں رات گزارتے، پھر صبح کی نماز پڑھ کر مکہ میں داخل ہوتے، اور رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلے پر تھی نہ کہ مسجد میں جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس مسجد سے نیچے ایک ٹھوس کھردرے ٹیلے پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”ذی طویٰ“ مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) used to dismount at Dhi Tuwa and stay there overnight until he prayed Subh when he was approaching Makkah. The place where the Messenger of Allah (ﷺ) prayed was on top of the big hillock and not in the Masjid that was built later on, but it was lower than that, on top of the big hillock. (Sahih)