Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: How Should It Be Cut?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2989.
حضرت معاویہ ؓ ے مروی ہے کہ جب رسول اللہﷺ بیت اللہ اور صفا ومروہ کے طواف سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ کے بالوں کے کنارے اپنے ایک تیرے سے کاٹے تھے۔ اور یہ ذوالحجہ کے پہلے دہاکے کی بات ہے۔ راوی قیس نے کہا: علماء حضرت معاویہ ؓ کے ان الفاظ کو درست نہیں سمجھتے۔
تشریح:
(1) علماء کے انکار کا تعلق ذوالحجہ کے پہلے دہاکے سے ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے حج والے عمرے کے علاوہ تمام عمرے ذوالقعدہ میں کیے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا آپ کی حجامت بنانا عمرہ جعرانہ کی بات ہو سکتی ہے جو بالاتفاق ذوالقعدہ میں ہوا۔ ذوالحجہ میں تو آپ نے حج کیا ہے اور حج میں آپ نے منیٰ میں حجامت کروائی تھی کیونکہ حج میں حجامت کے لیے منیٰ مقرر ہے، مروہ نہیں۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ آپ نے حج میں تقصیر نہیں حلق کروایا تھا، اس لیے ”فی ایام العشر“ کا اضافہ شاذ ہے کیونکہ ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس بن سعد متفرد ہے۔ یہ روایت طاؤس سے بھی مروی ہے۔ وہ یہ الفاظ ذکر نہیں کرتے، ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس کو غلطی لگی ہے۔ (2) محقق کتاب نے اس حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے جبکہ فی نفسہٖ اس حدیث کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ عطاء یہاں معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے ہیں جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع ثابت نہیں بلکہ انھوں نے اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ روایت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے جیسا کہ مسند امام احمد: (۴/ ۹۵) میں اس کی صراحت ہے۔ اور اس کی سند متصل اور صحیح ہے، لہٰذا یہ حدیث ”فی ایام العشر“ کے اضافے کے بغیر صحیح لغیرہ ہے۔ شیخ رحمہ اللہ کا اس کی سند کو صحیح کہنا محل نظر ہے۔ واللہ أعلم (3) ”اپنے تیر سے“ اصل میں تیر کسی اعرابی کا تھا۔ جب اس سے لے لیا تو وقتی طور پر ان کا بن گیا، اس لیے اپنا کہا۔
حضرت معاویہ ؓ ے مروی ہے کہ جب رسول اللہﷺ بیت اللہ اور صفا ومروہ کے طواف سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ کے بالوں کے کنارے اپنے ایک تیرے سے کاٹے تھے۔ اور یہ ذوالحجہ کے پہلے دہاکے کی بات ہے۔ راوی قیس نے کہا: علماء حضرت معاویہ ؓ کے ان الفاظ کو درست نہیں سمجھتے۔
حدیث حاشیہ:
(1) علماء کے انکار کا تعلق ذوالحجہ کے پہلے دہاکے سے ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے حج والے عمرے کے علاوہ تمام عمرے ذوالقعدہ میں کیے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا آپ کی حجامت بنانا عمرہ جعرانہ کی بات ہو سکتی ہے جو بالاتفاق ذوالقعدہ میں ہوا۔ ذوالحجہ میں تو آپ نے حج کیا ہے اور حج میں آپ نے منیٰ میں حجامت کروائی تھی کیونکہ حج میں حجامت کے لیے منیٰ مقرر ہے، مروہ نہیں۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ آپ نے حج میں تقصیر نہیں حلق کروایا تھا، اس لیے ”فی ایام العشر“ کا اضافہ شاذ ہے کیونکہ ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس بن سعد متفرد ہے۔ یہ روایت طاؤس سے بھی مروی ہے۔ وہ یہ الفاظ ذکر نہیں کرتے، ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس کو غلطی لگی ہے۔ (2) محقق کتاب نے اس حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے جبکہ فی نفسہٖ اس حدیث کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ عطاء یہاں معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے ہیں جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع ثابت نہیں بلکہ انھوں نے اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ روایت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے جیسا کہ مسند امام احمد: (۴/ ۹۵) میں اس کی صراحت ہے۔ اور اس کی سند متصل اور صحیح ہے، لہٰذا یہ حدیث ”فی ایام العشر“ کے اضافے کے بغیر صحیح لغیرہ ہے۔ شیخ رحمہ اللہ کا اس کی سند کو صحیح کہنا محل نظر ہے۔ واللہ أعلم (3) ”اپنے تیر سے“ اصل میں تیر کسی اعرابی کا تھا۔ جب اس سے لے لیا تو وقتی طور پر ان کا بن گیا، اس لیے اپنا کہا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ذی الحجہ کے پہلے دہے میں بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر چکنے کے بعد میں نے رسول اللہ ﷺ کے بال کے کناروں کو اپنے پاس موجود ایک تیر کے پھل سے کاٹے۔ قیس بن سعد کہتے ہیں: لوگ معاویہ پر اس حدیث کی وجہ سے نکیر کرتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ معاویہ رضی الله عنہ کا وہم ہے، صحیح بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں متمتع نہیں تھے، بلکہ قارن تھے، آپ نے مروہ پر نہیں، دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں حلق کروایا تھا معاویہ والا واقعہ غالباً عمرہ جعرانہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Muawiyah said: “I cut a little from the ends of the hair of the Messenger of Allah (ﷺ) with the edge of an arrow that I had with me, after he had circumambulated the House, and performed Sa'i between As-Safa and Al-Marwah, during the ten days.” Qais said: “The people rebuked Muawiyah for that.” (Sahih)