Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: When Should The Pilgrim Who Is Perfoming Hajj At-Tamattu' Enter Ihram For Hajj?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2994.
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو (مکہ مکرمہ) پہنچے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ”حلال ہو جاؤ، اور حج کے احرام کو عمرے میں بدل لو۔“ ہم اس سے بہت تنگ دل ہوئے اور یہ بات ہم پر بہت شاق گزری۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! حلال ہو جاؤ، اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم کرو گے۔“ ہم حلال ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے عورتوں سے جماع کیا اور ہم نے وہ سب کام کیے جو ایک حلال شخص کرتا ہے، حتیٰ کہ جب یوم ترویہ ہوا اور ہم مکے سے باہر نکلے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔
تشریح:
تمتع کرنے والا یوم ترویہ، یعنی آٹھ ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ سے احرام باندھے گا اور منیٰ کو روانہ ہو جائے گا۔ آٹھ تاریخ کو یوم ترویہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ منیٰ کو جاتے وقت اپنے اونٹوں کو خوب پانی پلا لیتے تھے تاکہ آئندہ پانچ دنوں میں اونٹوں کو پانی پلانے کی ضرورت نہ رہے۔ عربی زبان میں پانی پلا کر سیر کرنے کو ترویہ کہتے ہیں۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو (مکہ مکرمہ) پہنچے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ”حلال ہو جاؤ، اور حج کے احرام کو عمرے میں بدل لو۔“ ہم اس سے بہت تنگ دل ہوئے اور یہ بات ہم پر بہت شاق گزری۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! حلال ہو جاؤ، اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم کرو گے۔“ ہم حلال ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے عورتوں سے جماع کیا اور ہم نے وہ سب کام کیے جو ایک حلال شخص کرتا ہے، حتیٰ کہ جب یوم ترویہ ہوا اور ہم مکے سے باہر نکلے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔
حدیث حاشیہ:
تمتع کرنے والا یوم ترویہ، یعنی آٹھ ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ سے احرام باندھے گا اور منیٰ کو روانہ ہو جائے گا۔ آٹھ تاریخ کو یوم ترویہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ منیٰ کو جاتے وقت اپنے اونٹوں کو خوب پانی پلا لیتے تھے تاکہ آئندہ پانچ دنوں میں اونٹوں کو پانی پلانے کی ضرورت نہ رہے۔ عربی زبان میں پانی پلا کر سیر کرنے کو ترویہ کہتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مکہ) آئے تو ذی الحجہ کی چار تاریخیں گزر چکی تھیں، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”احرام کھول ڈالو اور اسے عمرہ بنا لو“، اس سے ہمارے سینے تنگ ہو گئے، اور ہمیں یہ بات شاق گزری۔ اس کی خبر نبی اکرم ﷺ کو ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”لوگو! حلال ہو جاؤ (احرام کھول دو) اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جو تم لوگ کر رہے ہو“، تو ہم نے احرام کھول دئیے، یہاں تک کہ ہم نے اپنی عورتوں سے صحبت کی، اور وہ سارے کام کئے جو غیر محرم کرتا ہے یہاں تک کہ یوم ترویہ یعنی آٹھویں تاریخ آئی، تو ہم مکہ کی طرف پشت کر کے حج کا تلبیہ پکارنے لگے (اور منیٰ کی طرف چل پڑے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: “We came with the Messenger of Allah (ﷺ) on the fourth day of Dhul-Hijjah. The Prophet (ﷺ) said: ‘Exit Ihram and make it ‘Umrah.’ We were distressed and upset by that. News of that reached the Messenger of Allah (ﷺ) and he said: ‘people, exit Ihram. Were it not for the Hadi that I brought with me, I would have done what you are doing.’ So we exitied Ihram, and had intercourse with our wives, and we did everything that the non Muhrim does until the day of At Tarwiyah, when we put Makkah behind us (when we headed for Mina) and entered Ihram for Hajj.” (Hasan)