Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Prohibition Of Fasting The Day Of 'Arfat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3004.
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) یوم نحر (۱۰ ذوالحجہ) اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ) ہم مسلمانوں کے لیے عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
تشریح:
(1) ان دنوں میں سے یوم عرفہ تو صرف حاجیوں کے لیے عید ہے کیونکہ وہ اس دن اکٹھے ہو کر عبادات حج ادا کرتے ہیں۔ باقی مسلمانوں اس دن کچھ نہیں کرتے، لہٰذا یہ ان کے لیے عید نہیں۔ وہ اس دن روزہ رکھ سکتے ہیں بلکہ مستحب اور افضل ہے، البتہ حاجی لوگ اس دن عرفے میں روزہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ ان کی عید ہے، نیز اس دن مشکل کام خود کرنے پڑتے ہیں۔ منیٰ سے عرفات کو جانا اور وہاں موسم کی شدت اور اجتماع کی مشقت برداشت کرنا دل گردے کا کام ہے، اس دن روزہ رکھنے سے انھیں تنگی پیش آنے کا غالب امکان ہے، لہٰذا ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے۔ دوسرے لوگ اپنے گھروں میں ہوتے ہیں۔ وہ اس دن روزہ رکھ سکتے ہیں۔ یہ ان کے لیے خصوصی ثواب کا کام ہوگا۔ بعد والے دن، یعنی یوم نحر اور ایام تشریق سب مسلمانوں کے لیے عید ہیں کیونکہ سب لوگ قربانیاں ذبح کرتے ہیں اور ان دنوں میں اللہ کی ضیافت سے متمتع ہوتے ہیں۔ یہ چار دن اور عید الفطر کا دن تمام اہل اسلام کے لیے کھانے پینے کے دن ہیں، لہٰذا ان تمام ایام میں روزہ رکھنا تمام مسلمانوں کے لیے ہر جگہ ممنوع ہے۔ (2) ایام تشریق کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ان دنوں لوگ قربانی کا گوشت باریک بنا کر دھوپ میں سکھاتے تھے تاکہ خراب نہ ہو اور بعد میں کام آسکے۔ گوشت کو باریک کر کے دھوپ میں سکھانا عربی زبان میں ”تشریق“ کہلاتا ہے۔
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) یوم نحر (۱۰ ذوالحجہ) اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ) ہم مسلمانوں کے لیے عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ان دنوں میں سے یوم عرفہ تو صرف حاجیوں کے لیے عید ہے کیونکہ وہ اس دن اکٹھے ہو کر عبادات حج ادا کرتے ہیں۔ باقی مسلمانوں اس دن کچھ نہیں کرتے، لہٰذا یہ ان کے لیے عید نہیں۔ وہ اس دن روزہ رکھ سکتے ہیں بلکہ مستحب اور افضل ہے، البتہ حاجی لوگ اس دن عرفے میں روزہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ ان کی عید ہے، نیز اس دن مشکل کام خود کرنے پڑتے ہیں۔ منیٰ سے عرفات کو جانا اور وہاں موسم کی شدت اور اجتماع کی مشقت برداشت کرنا دل گردے کا کام ہے، اس دن روزہ رکھنے سے انھیں تنگی پیش آنے کا غالب امکان ہے، لہٰذا ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے۔ دوسرے لوگ اپنے گھروں میں ہوتے ہیں۔ وہ اس دن روزہ رکھ سکتے ہیں۔ یہ ان کے لیے خصوصی ثواب کا کام ہوگا۔ بعد والے دن، یعنی یوم نحر اور ایام تشریق سب مسلمانوں کے لیے عید ہیں کیونکہ سب لوگ قربانیاں ذبح کرتے ہیں اور ان دنوں میں اللہ کی ضیافت سے متمتع ہوتے ہیں۔ یہ چار دن اور عید الفطر کا دن تمام اہل اسلام کے لیے کھانے پینے کے دن ہیں، لہٰذا ان تمام ایام میں روزہ رکھنا تمام مسلمانوں کے لیے ہر جگہ ممنوع ہے۔ (2) ایام تشریق کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ان دنوں لوگ قربانی کا گوشت باریک بنا کر دھوپ میں سکھاتے تھے تاکہ خراب نہ ہو اور بعد میں کام آسکے۔ گوشت کو باریک کر کے دھوپ میں سکھانا عربی زبان میں ”تشریق“ کہلاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم نحر اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کے دن) ہم اہل اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : عرفہ کے دن روزہ کی ممانعت اس حج کرنے والے شخص کے لیے خاص ہے جو اس دن میدان عرفات میں ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Uqbah bin Amir that the Messenger of Allah said: "The day of Arafat and the day of sacrifice and the day of At-Tashriq are our Id, the people of Islam, and they are days of eating and drinking.