Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Raising The Hands In Supplicant At 'Arfat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3012.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: قریش مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے۔ وہ اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔ اور باقی عرب عرفات میں وقوف کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا کہ آپ عرفے میں ٹھہریں، پھر وہاں سے واپس لوٹیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ﴾ ”تم بھی وہاں سے لوٹا کرو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔“
تشریح:
قریش اپنے آپ کو باقی عرب سے ممتاز سمجھتے تھے کیونکہ وہ کعبے کے متولی تھے۔ کعبہ کو حمساء بھی کہا جاتا تھا، اس لیے وہ اپنے آپ کو اس مناسبت سے حمس کہتے تھے، یعنی ہم کعبہ والے ہیں، لہٰذا ہم حج کے دوران میں حرم سے باہر نہیں جائیں گے۔ عرفات حرم سے باہر واقع ہے اور مزدلفہ حرم کے اندر، اس لیے وہ مزدلفہ ہی میں ٹھہر جاتے تھے۔ باقی حاجی عرفات جاتے اور وہاں سے وقوف کے بعد واپس لوٹتے۔ اسلام آیا تو اس نے مساوات کا حکم دیا کہ حج میں سب برابر ہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: قریش مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے۔ وہ اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔ اور باقی عرب عرفات میں وقوف کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا کہ آپ عرفے میں ٹھہریں، پھر وہاں سے واپس لوٹیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ﴾ ”تم بھی وہاں سے لوٹا کرو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
قریش اپنے آپ کو باقی عرب سے ممتاز سمجھتے تھے کیونکہ وہ کعبے کے متولی تھے۔ کعبہ کو حمساء بھی کہا جاتا تھا، اس لیے وہ اپنے آپ کو اس مناسبت سے حمس کہتے تھے، یعنی ہم کعبہ والے ہیں، لہٰذا ہم حج کے دوران میں حرم سے باہر نہیں جائیں گے۔ عرفات حرم سے باہر واقع ہے اور مزدلفہ حرم کے اندر، اس لیے وہ مزدلفہ ہی میں ٹھہر جاتے تھے۔ باقی حاجی عرفات جاتے اور وہاں سے وقوف کے بعد واپس لوٹتے۔ اسلام آیا تو اس نے مساوات کا حکم دیا کہ حج میں سب برابر ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے، اور اپنا نام حمس رکھتے تھے، باقی تمام عرب کے لوگ عرفات میں، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں ٹھہریں، پھر وہاں سے لوٹیں، اور اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ» ”جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں وہیں سے تم بھی لوٹو“ نازل فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حمس احمس کی جمع ہے چونکہ وہ اپنے دینی معاملات میں جو شیلے اور سخت تھے اس لیے اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Aishah said: "The Quraish used to stand in Al-Muzdalifah and they called themselves Al-Hums, and the rest of Arabs stood in Arafat. Then Allah, Blessed and Most High, commanded his Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) to stand in Arafat, and then move on from there. Allah, the Mighty and Sublime, revealed: 'Then depart from the place whence all the people depart.