Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Obligation Of Standing In 'Arfat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3018.
حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عرفے سے واپس لوٹے تو میں آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھا تھا۔ آپ نے اپنی سواری کی مہار کھینچ رکھی تھی حتیٰ کہ اس کے کان کی (جڑ اور) ہڈی پالان کی اگلی لکڑی کو لگ رہی تھی۔ آپ فرما رہے تھے: ”اے لوگو! اطمینان اور وقار اختیار کرو، اونٹوں کو تیز بھگانے سے نیکی حاصل نہیں ہوتی۔“
تشریح:
آپ نے سواری کی مہاراس لیے کھینچ رکھی تھی کہ سواری تیز نہ چلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجمع میں جانور بھگانا سنجیدگی اور وقار کے خلاف ہے، البتہ کھلی جگہ ہو اور مزاحمت نہ ہو تو سواری کو تیز چلایا جا سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وقال الحاكم: " صحيح على شرط الشيخين "،
ووافقه الذهبي. ورواه البخاري مختصراً) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان عن الأعمش. (ح) وحدثنا وهب
ابن بَيَان: ثنا عَبِيدَةُ: ثنا سليمان الأعمش- المعنى- عن الحكم عن مِقْسَم عن ابن
عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات من الوجهين؛ ورجال الوجه
الأول رجال البخاري.
والحديث أخرجه البيهقي (5/119) من طريق آخر عن محمد بن كثير... به.
وأخرجه الحاكم (1/465) ، وأحمد (1/269) ، والحميدي (577) من طرق
أخرى عن سفيان.
وأحمد (1/235 و 251 و 277 و 353) من طرق أخرى عن الأعمش... به.
وأخرجه البخاري (3/411) - من طريق سعيد بن جبير-، والنسائي
(2/46) ، وأحمد (1/211) - عن عطاء- كلاهما عن ابن عباس... مختصراً.
ورواه النسائي (2/46) من طريق قيس بن سعد عن عطاء عن ابن عباس أن
أسامة بن زيد قال... فذكره نحوه مختصراً؛ وفيه: وهو يقول:
" يا أيها الناس! عليكم بالسكينة وللوقار؛ فإن البر ليس في إيضاع الإبل ".
وإسناده جيد.
وأخرجه أحمد (5/202) من طريق ابن إسحاق: حدثني هشام بن عروة عن
أبيه عن أسامة بن زيد... به.
وإسناده حسن. وقد أخرجه المصنف من طريق أحمد، ولكنه لم يسق لفظه
بتمامه، وهو الآتي برقم (1680)
حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عرفے سے واپس لوٹے تو میں آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھا تھا۔ آپ نے اپنی سواری کی مہار کھینچ رکھی تھی حتیٰ کہ اس کے کان کی (جڑ اور) ہڈی پالان کی اگلی لکڑی کو لگ رہی تھی۔ آپ فرما رہے تھے: ”اے لوگو! اطمینان اور وقار اختیار کرو، اونٹوں کو تیز بھگانے سے نیکی حاصل نہیں ہوتی۔“
حدیث حاشیہ:
آپ نے سواری کی مہاراس لیے کھینچ رکھی تھی کہ سواری تیز نہ چلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجمع میں جانور بھگانا سنجیدگی اور وقار کے خلاف ہے، البتہ کھلی جگہ ہو اور مزاحمت نہ ہو تو سواری کو تیز چلایا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل (اسے تیز چلنے سے روکنے کے لیے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی) اور آپ فرما رہے تھے: ”لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں“ (بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Abbas that Usmah bin Zaid said: "The Messneger of Allah departed from Arafat and I was riding behind him. He started trying to rein in his camel until its ears nearly touched the front of the saddle, and he was saying: 'O people, you must be tranquil and dignified, for righteousness does not come by making camels hurry.