باب: جس شخص کے والدین (حاجت مند) ہوں اسے پیچھے رہنے کی اجازت ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: Concession Allowing The One Who Has Two Parents To Stay Behind)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3103.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا۔ وہ آپ سے جہاد کی اجازت طلب کرتا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ”تیرے والدین زندہ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو ان کی خدمت کر۔ یہی جہاد ہے۔“
تشریح:
باب اور حدیث کا مقصد یہ ہے کہ جہاد فرض عین نہیں، فرض کفایہ ہے، لہٰذا اگر کسی شخص کا گھر رہنا ضروری ہو، مثلا: والدین کی خدمت وغیرہ کے لیے، تو وہ جہاد کو نہ جائے۔ گھر رہ کر والدین اور بیوی بچوں کے حقوق ادا کرے۔ اس کے لیے یہی جہاد ہے۔ ہاں جس شخص پر جہاد فرض عین ہوجائے، مثلاً: سرکاری فوجی یا جب امیر سب کو نکلنے کا حکم دے تو پھر اسے بھی جانا پڑے گا۔
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا۔ وہ آپ سے جہاد کی اجازت طلب کرتا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ”تیرے والدین زندہ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو ان کی خدمت کر۔ یہی جہاد ہے۔“
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث کا مقصد یہ ہے کہ جہاد فرض عین نہیں، فرض کفایہ ہے، لہٰذا اگر کسی شخص کا گھر رہنا ضروری ہو، مثلا: والدین کی خدمت وغیرہ کے لیے، تو وہ جہاد کو نہ جائے۔ گھر رہ کر والدین اور بیوی بچوں کے حقوق ادا کرے۔ اس کے لیے یہی جہاد ہے۔ ہاں جس شخص پر جہاد فرض عین ہوجائے، مثلاً: سرکاری فوجی یا جب امیر سب کو نکلنے کا حکم دے تو پھر اسے بھی جانا پڑے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لیے آیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم انہیں دونوں کی خدمت کا ثواب حاصل کرو۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ان دونوں کی خدمت کر کے ان کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرو تمہارے لیے یہی جہاد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him for permission to go for Jihad. He said: ‘Are your parents alive?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Then strive for their sake.” (Sahih)