باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنی جان ومال کے ساتھ جہاد کرے اس کی فضیلت؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Virtue Of The One Who Strives In The Cause Of Allah With Himself And His Wealth)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3105.
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول ا للہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! سب لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے نفس ومال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے۔“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ مومن جو کسی پہاڑی وادی میں فروکش ہوگیا ہو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔“
تشریح:
(1) ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں“ یعنی خالص اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے۔ ریا کاری، شہرت یا دنیوی مقاصد کا حصول مدنظر ہو نہ ہو اس کی بنیاد عصیبت ہو۔ (2) ”پہاڑی وادی“ یہ مخصوص حالات کی بات ہے وگرنہ عام حالات میں گوشہ نشینی اور مسلم معاشرے سے علیحدگی جائز نہیں۔ نماز باجماعت اور جمعہ فرض ہیں۔ بیماروں کی بیمار پرسی کرنا اور ضعیفوں کی مدد کرنا بھی مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔ یہ سب کچھ معاشرے کے اندر رہ کرہی ممکن ہے۔ اکیلا شخص ان سب فرائض اور حقوق کا تارک ہوگا۔ وہ افضل کیسے ہوسکتا ہے؟ البتہ جب معاشرے میں رہ کر دین کے ضائع ہونے کا قوی امکان اور خطرہ موجود ہو تو گوشہ نشینی بہتر ہے، مگر موہوم خطرات کے پیش نظر جائز نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے انتہائی تکالیف برداشت کرکے بھی معاشرے کو نہیں چھوڑا بلکہ اصلاح کی کوشش کرتے رہے، نیز تبلیغ بھی تو ایک فریضہ ہے اور یہ معاشرے میں رہ کر ہی ممکن ہے، لہٰذا مندرجہ بالا حدیث انتہائی حالات کے ساتھ مخصوص ہے۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول ا للہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! سب لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے نفس ومال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے۔“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ مومن جو کسی پہاڑی وادی میں فروکش ہوگیا ہو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں“ یعنی خالص اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے۔ ریا کاری، شہرت یا دنیوی مقاصد کا حصول مدنظر ہو نہ ہو اس کی بنیاد عصیبت ہو۔ (2) ”پہاڑی وادی“ یہ مخصوص حالات کی بات ہے وگرنہ عام حالات میں گوشہ نشینی اور مسلم معاشرے سے علیحدگی جائز نہیں۔ نماز باجماعت اور جمعہ فرض ہیں۔ بیماروں کی بیمار پرسی کرنا اور ضعیفوں کی مدد کرنا بھی مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔ یہ سب کچھ معاشرے کے اندر رہ کرہی ممکن ہے۔ اکیلا شخص ان سب فرائض اور حقوق کا تارک ہوگا۔ وہ افضل کیسے ہوسکتا ہے؟ البتہ جب معاشرے میں رہ کر دین کے ضائع ہونے کا قوی امکان اور خطرہ موجود ہو تو گوشہ نشینی بہتر ہے، مگر موہوم خطرات کے پیش نظر جائز نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے انتہائی تکالیف برداشت کرکے بھی معاشرے کو نہیں چھوڑا بلکہ اصلاح کی کوشش کرتے رہے، نیز تبلیغ بھی تو ایک فریضہ ہے اور یہ معاشرے میں رہ کر ہی ممکن ہے، لہٰذا مندرجہ بالا حدیث انتہائی حالات کے ساتھ مخصوص ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرے“، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Saeed Al-Khudri that a man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: “Messenger of Allah (ﷺ)! Which of the people is best?” He said: “One who strives with himself and his wealth in the cause of Allah.” He said: “Then who, Messenger of Allah (ﷺ)?” He said: “Then a believer (isolating himself) in one of the mountain passes, who fears Allah and spares the people his evil.” (Sahih)