باب: جو شخص پیدل اللہ تعالیٰ کے راستے میں کام کرے اس کی فضیلت
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Virtue Of The One Who Strives In The Cause Of Allah On His Feet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3106.
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ غزوہ تبوک والے سال لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے اپنی سواری سے ٹیک لگا رکھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں بہترین اور بدترین انسان کے بارے میں نہ بتاؤں؟ بلاشبہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں گھوڑے پر سوار ہو کر یا اونٹ پر سوار ہوکر یا پیدل کام کرتا رہے حتیٰ کہ اسے موت آ جائے۔ اور بے شک لوگوں میں سب سے برا وہ فاجر شخص ہے جو اللہ کی کتاب پڑھتا ہے اور اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔“
تشریح:
(1) ”فی سبیل اللہ“ سے مراد عموماً جہاد ہی ہوتا ہے‘ لہٰذا ظاہر یہی ہے کہ اس روایت میں ”کام“ سے مراد جہاد کا کام ہے، یعنی وہ پیدل جہاد کرتا ہے یا مجاہدین کی خدمت کرتا ہے، تاہم بعض لوگ فی سبیل اللہ سے ہر نیکی مراد لیتے ہیں، تو اس اعتبار سے اس میں عموم ہوجائے گا اور ہر نیکی کا کام اس میں آجائے گا۔ واللہ أعلم۔ (2) جس سے مشورہ طلب کیا جائے، اسے خالصتاً خیر خواہی سے مشورہ دینا چاہیے۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ غزوہ تبوک والے سال لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے اپنی سواری سے ٹیک لگا رکھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں بہترین اور بدترین انسان کے بارے میں نہ بتاؤں؟ بلاشبہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں گھوڑے پر سوار ہو کر یا اونٹ پر سوار ہوکر یا پیدل کام کرتا رہے حتیٰ کہ اسے موت آ جائے۔ اور بے شک لوگوں میں سب سے برا وہ فاجر شخص ہے جو اللہ کی کتاب پڑھتا ہے اور اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”فی سبیل اللہ“ سے مراد عموماً جہاد ہی ہوتا ہے‘ لہٰذا ظاہر یہی ہے کہ اس روایت میں ”کام“ سے مراد جہاد کا کام ہے، یعنی وہ پیدل جہاد کرتا ہے یا مجاہدین کی خدمت کرتا ہے، تاہم بعض لوگ فی سبیل اللہ سے ہر نیکی مراد لیتے ہیں، تو اس اعتبار سے اس میں عموم ہوجائے گا اور ہر نیکی کا کام اس میں آجائے گا۔ واللہ أعلم۔ (2) جس سے مشورہ طلب کیا جائے، اسے خالصتاً خیر خواہی سے مشورہ دینا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ ﷺ اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: ”کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : نہ اس کے احکام پر عمل کرتا ہے، اور نہ ہی منہیات سے باز رہتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: In the year of Tabuk, the Messenger of Allah (ﷺ) addressed the people, while leaning against his mount. He said: ‘Shall I not tell you of the best of the people and the worst of the people? Among the best of the people is a man who strives in the cause of Allah on the back of his horse, or on the back of his camel, or on his own two feet, until death comes to him. And among the worst of the people, is an immoral man (Fajir) who reads the Book of Allah but he does not refrain from doing anything bad because of it.” (Hasan)